بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میک اپ کی وجہ سے تیمم / عروسی لباس کی وجہ سے بیٹھ کرنماز پڑھنے کا حکم


سوال

 کیا دلہن اپنے بھاری عروسی لباس میں بیٹھ کر نماز ادا کر سکتی ہے،؟جبکہ اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے میں دقت ہو؟ دلہن کا بہت زیادہ زیورات سے آراستہ ہونے،اور ساتھ بھاری عروسی لباس کی وجہ سے اشارے سے نماز ادا کرنا درست ہے؟ جبکہ دلہن کو کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر نماز ادا کرنے میں دقت پیش آرہی ہو.؟ دلہن اپنی عصر سے عشاء تک کی نماز کی ادائیگی کے لیے وضو کرتی ہے،بعد میں کسی وقت وضو ٹوٹ جائے ،اور اب میک اپ سے آراستہ ہے، کیا اس حالت میں تیمم کر کے نماز ادا کی جاسکتی ہے؟ دلہن کو اپنی نماز کی ادائیگی کی فکر ہے، وہ نہیں چاہتی کہ اس کی کوئی نماز بھی چھوٹ جائے،یا قضاء ہو جائے، اس تمام صورت مسئلہ کو دیکھتے ہوئے دلہن کس طرح نماز ادا کرسکتی ہے؟

جواب

فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ نماز میں قیام کرنا ( یعنی کھڑے ہوکر نماز پڑھنا) فرض ہے، لہٰذا ان نمازوں میں اگر کوئی ( چاہے مرد ہو یا عورت) بلا عذر قیام کو چھوڑ کر بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو  فرض کے چھوٹ جانے کی بنا پر اس کی نماز نہیں ہوگی، خلاصہ یہ ہوا کہ فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ نماز عورتوں کے لیے بھی بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا جائز نہیں ہے، البتہ کوئی ایسا عذر ( بیماری وغیرہ) ہو جس کی وجہ سے قیام (کھڑے ہونے) یا سجدہ  کرنے پر قدرت نہ ہو تو پھر ان نمازوں کو بھی بیٹھ کر پڑھنے کی اجازت مردوں اور عورتوں دونوں کو ہے۔

صورتِ مسئولہ میں دلہن کا اپنا عروسی لباس پہننے کی وجہ سے بیٹھ کرنماز پڑھنا یہ کوئی ایساعذر نہیں ہے،جس سے دلہن کے لیے بیٹھ کرنمازپڑھنی جائز ہو،لہذا دلہن کا عروسی لباس پہننے کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے سے ترک قیام لازم آرہاہے،جو کہ فرض ہے ،اس وجہ سے بیٹھ کرنماز پڑھنے سے فرض نماز ادا نہیں ہوگی،اور جس طرح عام حالت میں نماز ادا کی جاتی ہےاسی طرح نماز کی ادائیگی کرنی ضرروی ہے۔

شریعت میں وضوء کے بجائے تیمم کی اجازت صرف مجبوری اور معذوری کی صورت میں دی گئی ہے جب وضوء کرنے میں کسی بیماری کے پیدا ہونے یا بڑھ جانے کا اندیشہ ہو یا پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو۔ صورت مسئولہ میں دلہن کے لیے میک اپ کو باقی رکھنا کوئی شرعی عذر نہیں،لہذا اگر وضو ٹوٹ جاتاہو تو نماز کی ادائیگی کے لیے دوبارہ وضو کرنا پڑے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا عجز المريض عن القيام صلى قاعدا يركع ويسجد، هكذا في الهداية وأصح الأقاويل في تفسير العجز أن يلحقه بالقيام ضرر وعليه الفتوى، كذا في معراج الدراية، وكذلك إذا خاف زيادة المرض أو إبطاء البرء بالقيام أو دوران الرأس، كذا في التبيين أو يجد وجعا لذلك فإن لحقه نوع مشقة لم يجز ترك ذلك القيام، كذا في الكافي."

(كتاب الصلوة، الباب الرابع عشرفي صلوة المريض، ج: 1،ص: 136، ط: رشيدية)

وفيه أيضا:

"(ومنها عدم القدرة على الماء) يجوز التيمم لمن كان بعيدا من الماء ميلا هو المختار في المقدار سواء كان خارج المصر أو فيه وهو الصحيح وسواء كان مسافرا أو مقيما....ويتيمم لخوف سبع أو عدو سواء كان خائفا على نفسه أو على ماله. هكذافي العناية أو لخوف حية أو نار. هكذا في التبيين."

(كتاب الطهارة ،الباب الرابع في التيمم،الفصل الاول في أمور لابد ّ فيها من التيمم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں