بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں نے چھوڑدیا سے طلاق کاحکم


سوال

ایک را ت ہم میاں بیوی ایک کمرے میں بیٹھے ہوئےتھے میری بیگم مجھ سے ناراض تھی میں اس کو منارہاتھااور جب وہ نہیں مانی تومیں نے اس کو تنگ کرنے کےلیے بولا کہ آج میں فائنل بات کردیتا ہوں تو تم مجھے بتاؤ کہ چاہتی کیا ہو میرے بہت اصرار کے بعد اس نے بولا کہ تم مجھ سے یہ سننا چاہتے ہو  کہ میں بولوں  تم مجھے چھوڑ دو، تو میں نےکہا کہ ہاں جاؤ اپنے گھر چلی جاؤ تو اس نے کہا پہلے چھوڑ تودو تو میں نے کہہ دیا کہ" ہاں چھوڑ دیا" پھر اس نے پوچھا کیا؟  میں نے کہا "چھوڑ دیا " تیسری بار بولنے سے پہلے ہی اس نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا لیکن میری نیت طلاق کی نہیں تھی اور نہ ہی مجھے یہ معلوم تھا کہ یہ الفاظ کہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے۔اب ہمارشرعی راہ نمائی فرمائیں کہ ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ اگر طلاق واقع ہوگئی ہے تو اس کےلیے آگے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ :"میں نے تمہیں چھوڑ دیا "، صریح طلاق کے الفاظ ہیں بغیر نیت کے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے،لہذاصورتِ مسئولہ میں سائل نے جب  اپنی بیوی اس مطالبے پر کہ" مجھے چھوڑ دو" کے جواب میں اپنی بیوی  کو دو بار یہ الفاظ کہے" ہاں چھوڑ دیا" سے سائل کی بیوی پر  دوطلاق رجعی واقع ہوگئیں، چاہے سائل کی طلاق کی نیت نہ بھی ہو  اب سائل اپنی بیوی سے رجوع کرنا چاہے تو  عدت کے دوران رجوع کرلے،اگر عدت گزر گئی تو دوبارہ نئے مہر و گواہو ں کے ساتھ دوبارہ نکاح کرکے رجوع کرلے بہر صورت سائل کے پاس مزید  ایک طلاق کا اختیار باقی ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"بخلاف فارسية قوله سرحتك وهو " رهاء كردم " لأنه صار صريحا في العرف على ما صرح به نجم الزاهدي الخوارزمي في شرح القدوري اهـ وقد صرح البزازي أولا بأن: حلال الله علي حرام أو الفارسية لا يحتاج إلى نية، حيث قال: ولو قال حلال " أيزدبروي " أو حلال الله عليه حرام لا حاجة إلى النية، وهو الصحيح المفتى به للعرف وأنه يقع به البائن لأنه المتعارف ثم فرق بينه وبين سرحتك فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت."

(کتاب الطلاق، باب الکنایات،ج:3،ص:399،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں