بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

محرم کے نہ ہونے کی صورت میں غیر محرم کا عورت کی میت کو اٹھانے کا حکم


سوال

 میری بیگم کی خالہ جن کی عمر تقریبا 71 سال تھی ،ان کا انتقال ہو گیا ہے ، ان کی کوئی اولاد نہیں تھی اور شوہر بھی نہیں تھا،  اور ان کے بھائی کا بھی انتقال ہو چکا تھا، میری خالہ ساس  کی میت بمعہ کفن کے اسپتال سے جب گھر لائی گئی تو اس وقت میرے دو سالوں میں سے ایک موجود تھا جو کہ ان کا سگا بھانجا بھی ہے، تو ایمبولینس سے اتار کر میں اپنے سالے کے ساتھ ان کی میت جو کہ کفن میں ملبوس تھی، اُٹھا کر گھر لے کر آیا،  مجھے بھی اپنی اولاد کی طرح سمجھتی تھی، میری بیگم کو بھی بہت پیار دیا ہے اور پالا بھی ہے۔ بہرحال میرا یہ عمل غلط تو نہیں جب کہ میرے سالے کے علاوہ اُس وقت اور کوئی محرم وہاں موجود نہیں تھا ۔ نیز یہ بھی بتادیں کہ وہ اپنے انتقال سے 5 دن پہلے تک ہسپتال میں زیر علاج رہیں تو وہاں بھی میں نے اپنی   ماں کی طرح ان کی خدمت کی  تھی، تو کیا میرا یہ عمل ناجائز و حرام ٹھہرے گا؟  جب کہ ایک سگے بھانجے کے علاوہ ان کا کوئی محرم نہیں تھا، اور ان کی عمر تقریباً اکہتر (71) سال تھی۔

جواب

صورتِ مسئوله  میں سائل کا اپنی  71  سالہ بوڑھی خالہ ساس کی ہسپتال میں  خدمت  کرنا ( انتقال سے 5 دن پہلے تک)   جب  زیر علاج رہیں، اور ان کا خیال  اپنی   ماں کی طرح رکھا اور پھر خالہ ساس کی   میت کو ایمبیولینس سے کفن کی حالت میں محرم نہ ہونے کی صورت میں اٹھانا شرعا جائز تھا، چنانچہ مذکورہ صورت  میں کوئی قباحت  بھی  نہیں، البتہ محرم کے ہوتے ہوئے بہتر یہی ہے کہ اجنبی مرد  عورت کی میت کو نہ اٹھائے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وذو الرحم المحرم أولى بإدخال المرأة القبر من غيره؛ لأنه يجوز له مسها حالة الحياة فكذا بعد الموت، وكذا ذو الرحم المحرم منها أولى من الأجنبي ولو لم يكن فيهم ذو رحم فلا بأس للأجانب وضعها في قبرها، ولا يحتاج إلى إتيان النساء للوضع."

(بدائع الصنائع: كتاب الصلاة/  فصل في سنة الدفن، ج:2 ص:358، ط: دار الكتب العلمية)

البحر الرائق میں ہے:

" وأما إذا كانت عجوزا لا تشتهي فلا بأس بمصافحتها ومس بدنها لانعدام خوف الفتنة."

(البحر الرائق: كتاب الكراهية، ج:8 ص:353، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں