بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم کے بغیر رشتہ داروں کے ساتھ عمرہ پر جانا


سوال

 میری امی ،میری دو بھائی، میری دو خالہ اور میں خود، میرے ابو سب عمرہ کرنے جا رہے ہیں، سوال میرا کچھ یوں ہے کہ  میری امی کی ممانی جو بیوہ ہے اور اس کی کوئی اولاد بھی نہیں ہے اور نہ ہی ان کے محرم کے پاس اتنی گنجائش ہے کہ وہ اس ٹائم عمرہ کر سکیں، لیکن ابھی ان کے پاس گنجائش نہیں ہے کہ وہ میری ممانی کو عمرے پر لے جائیں، ممانی کی خواہش ہے کہ ہماری فیملی کے ساتھ عمرے پر جائے ،امی کی ممانی کی عمر 46 سال  ہے، تو کیا وہ ہمارے ساتھ   عمرہ پر جا سکتی ہے ،میری امی کی ممانی خود کو ہمارے پاس محفوظ سمجھتی ہے؟

جواب

اگر عورت کا   اپنے شہر یا علاقہ سے باہر سفر کا ارادہ ہو اور اڑتالیس میل (سوا ستتر کلومیڑ) یا اس سے زیادہ مسافت  کا سفرہو تو   جب تک مردوں میں سے اپنا کوئی محرم  یا  شوہر ساتھ نہ  ہو اس وقت تک عورت کے لیےشرعاً  سفر کرنا  جائز نہیں ہے، لہذا سائل کی والدہ کی ممانی کے لیے اپنے محرم کے بغیر عمرہ پر جانا جائز نہیں ،حدیث شریف  میں  اس کی سخت ممانعت آئی ہے،حدیث میں ہے:

"عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم."

ترجمہ:"نبی  ﷺ نے فرمایا : "اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ تین راتوں کی مسافت کے بقدر سفر  کرے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔"

:(الصحیح لمسلم،كتاب الحج،باب سفر المرأة مع محرم إلى حج وغيره،ج:1،ص:102،رقم:1338،ط: قدیمی)

"عن ‌ابن عباس رضي الله عنهما: أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: لا يخلون رجل بامرأة ولا تسافرن امرأة إلا ومعها محرم فقام رجل فقال: يا رسول الله ‌اكتتبت ‌في ‌غزوة ‌كذا وكذا وخرجت امرأتي حاجة قال: اذهب فحج مع امرأتك."

ترجمہ:  "عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ  انہوں نے آپ ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ فرمارہے تھے: کوئی عورت کسی مرد سے تنہائی میں نہ ملے اور نہ کوئی عورت  بغیر محرم کے سفر کرے، تو حاضرین میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول!  میں نے فلاں جہاد کے سفر میں جانے کے لیے اپنا نام لکھوایا ہے، جب کہ میری بیوی حج کرنے جارہی ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔"

(‌‌كتاب الجهاد والسير،‌‌باب من اكتتب في جيش فخرجت امرأته حاجة أو كان له عذر هل يؤذن له،ج:4،ص:59،رقم:3006،ط:دار طوق النجاة)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولا ‌تسافر المرأة ‌بغير ‌محرم ثلاثة أيام فما فوقها."

(كتاب الكراهية،الباب السابع والعشرون في القرض والدين،ج:5،ص:366،ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں