بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر فاطمی کی مقدار


سوال

 مہر فاطمی کی مقدار کتنی ہے ؟

جواب

مہر کی زیادہ سے زیادہ شرعاً کوئی مقدار متعین نہیں ہے۔ زوجین کی باہمی رضامندی سے کچھ بھی مقرر کیا جاسکتا ہے، البتہ بہت زیادہ مہر رکھنے کو شریعت نے پسند نہیں کیا۔
مہر فاطمی کی مقدار احادیث میں ساڑھے بارہ اوقیہ منقول ہے اور ایک اوقیہ چالیس درھم کا ہوتا ہے تو اس حساب سے مہر فاطمی پانچ سو درھم بنتے ہیں۔ موجودہ دور کے حساب سے اس کی مقدار ایک سو اکتیس تولہ تین ماشہ چاندی ہے۔ اور گرام کے حساب سے 1.5309 کلو گرام چاندی ہے۔ 

یہ مہر چاندی کی صورت میں ادا کرنا ہو تو مقدار بتادی گئی ہے، اور اگر اس کے بقدر رقم کی صورت میں ادا کرنا ہو تو جس وقت مہر کی ادائیگی کرنی ہو اس دن بازار میں چاندی کی قیمت معلوم کرکے اس کا حساب کرلیا جائے۔
اور کم از کم مہر کی مقدار دس درھم ہے۔ چاندی کے حساب سے اس کی مقدار بحساب گرام 30.618 گرام چاندی اور تولہ کے حساب سے 31.5 ماشہ چاندی بنتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں