بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

مہر اور تفویض طلاق


سوال

 شرعی حق مہر کتنا رکھنا چاہیے اور کیا ایک طلاق کا حق ہم لڑکی کو دے سکتے ہیں؟

جواب

مہر کی کم سے کم مقدار شریعت نے دس درہم (یعنی 2.625 تولہ چاندی )متعین کی ہے۔ مہر کی زیادہ سے زیادہ مقدار کوئی نہیں ہے البتہ حیثیت سے زیادہ مہر مقرر نہیں کرنا چاہیے، اس کی ممانعت آئی ہے۔نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع  میں مہر فاطمی مہر مقرر کیا جاتا ہےتو باعثِ ثواب ہوگا بشرطیکہ لڑکا اس کی ادائیگی پر قادر ہو۔

عورت کو طلاق کا حق شرعا دیا جاسکتا ہے۔ نیز  عورت چونکہ ناقص عقل ہے اس لیے اس اختیار کو ولی (مثلا والدین) کی مشاورت کے ساتھ معلق کرنا چاہیے تاکہ وہ جذبات میں آکر سوچے سمجھے بغیر اپنا گھر خراب نہ کردے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أقل المهر عشرة دراهم مضروبة أو غير مضروبة."

(کتاب النکاح، باب المہر، ج نمبر ۱، ص نمبر ۳۰۲، دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن قال لها: طلقي نفسك متى شئت فلها أن تطلق في المجلس وبعده ولها المشيئة مرة واحدة وكذا قوله: متى ما شئت وإذا ما شئت ولو قال: كلما شئت كان ذلك لها أبدا حتى يقع ثلاثا كذا في السراج الوهاج."

(کتاب الطلاق، باب ثالث، فصل فی المشیئۃ، ج نمبر ۱، ص نمبر ۴۰۳،دار الفکر)

بذل المجهود في حل سنن أبي داود میں ہے:

"حدثنا محمد بن عبيد، نا حماد بن زيد، عن أيوب، عن محمد، عن أبي العجفاء السلمي قال: خطبنا عمر -رضي الله عنه- فقال: "ألا لا تغالوا بصدق النساء، فإنها لو كانت مكرمة في الدنيا أو تقوى عند الله كان أولاكم بها النبي - صلى الله عليه وسلم -، ما أصدق رسول الله - صلى الله عليه وسلم - امرأة من نسائه، ولا أصدقت امرأة من بناته أكثر من ثنتي عشرة أوقية.

(قال: خطبنا عمر - رضي الله عنه - فقال: ألا لا تغالوا بصدق النساء)، أي لا تبالغوا في كثرة الصداق، وأصل الغلاء: الارتفاع، ومجاوزة القدر في كل شيء، غاليت في الشيء وبالشيء، وغلوت فيه، إذا جاوزت فيه،....فإن قلت: نهيه عن المغالاة مخالف لقوله تعالى: {وآتيتم إحداهن قنطارا} ، قلت: النص يدل على الجواز، لا على الأفضلية؛ والكلام فيها لا فيه."

(کتاب النکاح باب الصداق ج نمبر ۸ ص نمبر ۱۴  مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606100902

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں