بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مہمان کا تحری کرکے غلط رخ پر نماز ادا کرنا


سوال

اگر گھر میں کوئی مہمان از خود جائے نماز بچھا کر نماز شروع کر دے اور اس کی نماز کے دوران گھر والوں میں سے کوئی اسے قبلہ سے غلط سمت پر پائے تو کیا اسے نماز توڑنے کا کہہ دے یا انتطار کرے نماز ختم کرنے کا؟  نیز کیا اس کی وہ نماز ادا ہو گی یا دوبارہ لوٹانا ہو گی؟

جواب

 سمتِ قبلہ کا تعین کرنے میں تحری (اندازا لگاکر غالب گمان پر عمل) کرنا اس وقت جائز ہے جب کسی دوسرے طریقے سے قبلہ کا تعین کرنا ممکن نہ ہو،  اگر کسی سے پوچھنا ممکن ہو اور نہ پوچھا، بلکہ تحری کر لی تو ایسی تحری کے درست ہونے کی صورت میں تو نماز درست ہو  جائے گی، لیکن اگر تحری غلط واقع ہو جائے تو نماز درست نہ ہو گی۔

صورتِ  مسئولہ میں مہمان نے  میزبان سے پوچھے بغیر  خودسوچ کر نماز شروع کردی اور اس کا رخ درست قبلہ کی طرف نہ تھا تو اس کی یہ نماز شروع سے درست نہیں ہے، اس لیے میزبان جب اس کو دیکھ  لے تو اس کو بتادے؛ تاکہ وہ نماز توڑ کر از سر نو دوبارہ پڑھ لے، اور اگر اس نے نماز پڑھ لی ہو تو بھی اس کا اعادہ لازم ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1/ 64):
"وإن اشتبهت عليه القبلة وليس بحضرته من يسأله عنها اجتهد وصلى، كذا في الهداية. فإن علم أنه أخطأ بعدما صلى لايعيدها وإن علم وهو في الصلاة استدار إلى القبلة وبنى عليها، كذا في الزاهدي. وإذا كان بحضرته من يسأله عنها وهو من أهل المكان عالم بالقبلة فلا يجوز له التحري، كذا في التبيين. ولو كان بحضرته من يسأله عنها فلم يسأله وتحرى وصلى فإن أصاب القبلة جاز وإلا فلا، كذا في منية المصلي، وهكذا في شرح الطحاوي. وحد الحضرة أن يكون بحيث لو صاح به سمعه، كذا في الجوهرة النيرة.

ولو اشتبهت القبلة في المفازة فوقع اجتهاده إلى جهة فأخبره عدلان أن القبلة إلى جهة أخرى فإن كانا مسافرين لا يلتفت إلى قولهما أما إذا كانا من أهل ذلك الموضع لايجوز له إلا أن يأخذ بقولهما، كذا في الخلاصة. فإن تحرى وصلى إلى غير جهة التحري يعيدها وإن أصاب القبلة، كذا في منية المصلي". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں