بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مہمان رب کا روپ ہیں،کہنے کا حکم


سوال

"مہمان رب کا روپ ہیں "کہنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ لفظِ" روپ"اردو زبان میں  کئی معانی  کے لیے  استعمال ہوتا ہے ،مثلاً "صورت ،شکل،منہ ،مکھڑا،چہرہ مہرہ ،مورت،جوانی ۔" لہذ اصورت مسئولہ میں ان معانی کی طرف دیکھتے ہو ئے ،چوں کہ مذکورہ  جملہ کہنے سے اللہ  کے ساتھ  تشبہ کی نسبت لازم آتی ہے ،لہذا ان معانی کو دیکھتے ہوئے مذکورہ جملہ کہنا درست نہیں ہو گا۔

اور اگر کوئی محاورۃ ًمذکورہ جملہ کہتا ہے ،اللہ کی ذات مراد نہیں ہوتی ،بلکہ اللہ کی رحمت سمجھ کر کہتا ہے ،تو  اس صورت  میں مذکورہ جملہ کہنے کی گنجائش ہے ،لیکن  چوں کہ عوام مذکورہ  معانی میں فرق  نہیں رکھتی ،اس لیے بہرحال اجتناب ہی  کرنا چاہیے ۔

الجامع لاحکام القرآن (تفسير القرطبي ) میں ہے:

"(ولله المثل الأعلى) أي الوصف الأعلى من الإخلاص والتوحيد، قاله قتادة. وقيل: أي الصفة العليا بأنه خالق رازق قادر ومجاز. وقال ابن عباس:" مثل السوء" النار، و" المثل الأعلى " شهادة أن لا إله إلا الله. و قيل:" ليس كمثله شيء  ". وقيل:" ولله المثل الأعلى " كقوله:" الله نور السماوات والأرض مثل نوره ". فإن قيل: كيف أضاف المثل هنا إلى نفسه وقد قال:" فلا تضربوا لله الأمثال " فالجواب أن قوله:" فلا تضربوا لله الأمثال" أي الأمثال التي توجب الأشباه والنقائص، أي لا تضربوا لله مثلا يقتضي نقصا وتشبيها بالخلق. والمثل الأعلى وصفه بما لا شبيه له ولا نظير، جل وتعالى عما يقول الظالمون والجاحدون علوا كبيرا".

(سورۃ النحل، رقم الآیۃ:61، ج:10، ص:119، ط:دارالفکر)

حسن اللغات میں ہے:

"روپ"

اس کے مختلف معانی ہیں :

"صورت ،شکل،منہ ،مکھڑا،چہرہ مہرہ ،مورت،جوانی ،حسن۔"

(رو۔۔۔ص:479،ط:اعتقاد پبلشنگ ہاؤس)

 فتاویٰ شامی میں ہے:

"ومن تکلم بها مخطئًا أو مکرهًا لایکفر عند الکل".

(باب المرتد ،ج: 4، ص: 224، ط: سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) اعلم أنه (لا يفتى بكفر مسلم أمكن حمل كلامه على محمل حسن أو كان في كفره خلاف، ولو) كان ذلك (رواية ضعيفة) كما حرره في البحر، وعزاه في الأشباه إلى الصغرى.

نعم سيذكر الشارح أن ما يكون كفرا اتفاقا يبطل العمل والنكاح، وما فيه خلاف يؤمر بالاستغفار والتوبة وتجديد النكاح وظاهره أنه أمر احتياط."

(کتاب الجهاد،باب المرتد،،ج:4،ص:230،ص:،،ط: سعید)

فتاویٰ رشیدیہ میں ہے:

"موہمِ شرک اشعار "

(جواب)ان اشعار کے معنی اگرچہ بتاویل درست ہو سکتے ہیں ،مگر چوں کہ (بظاہر)موہمِ شرک ہیں ،اس لیے عوام کے روبرو تو ان کا پڑھنا موجبِ فتنہ ہے ،اس سے حذر کرناچاہیے ،اور پڑھنے والے ان کے مجلس کے عوام میں گناہ گار ہوتے ہیں ،لہذا پڑھنا ان کا حرام ہے۔"

(کتاب الایمان،ایمان اور کفر کے مسائل ،ص:184،ط:عالمی مجلس تحفظ ِاسلام)

روح المعانی میں ہے :

"وفي رواية عن ابن زيد أنه لما خلق من السموات والأرض، وهو كما ترى ما قبله والله تعالى أعلم ليس كمثله شيء نفي للمشابهة من كل وجه ويدخل في ذلك نفي أن يكون مثله سبحانه شيء يزاوجه عز وجل ."

(تفسير سورة الشوریٰ،ج:13 ،ص:20 ،ط:دارالکتب العلمیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503102990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں