بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محفل میں دوران گفتگو کسی شخص کا با آواز بلند کلمہ پڑھنا اور دوسروں سے پڑھنے کا کہنا


سوال

اگر مسلمانوں کی محفل میں کوئی مسلمان شخص دوران گفتگو باآواز بلند کلمہ پڑھے اور باقیوں سے کہے کہ آپ بھی کلمہ پڑھ لیں تو کیا یہ عمل درست ہوگا؟  نیز اگر سامعین میں سے کوئی شخص یہ فقرہ سننے کے بعد کلمہ پڑھنے میں سستی دکھائے اور کلمہ نہ پڑھے تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟ اگر گناہ گار ہوگا تو پھر کلمہ نہ پڑھنے کا گناہ صرف نہ پڑھنے والے کو ہوگا یا دونوں کو ہوگا؟ 

جواب

محفل میں اگر  کوئی شخص وعظ وغیرہ کررہاہے اور دورانِ وعظ وہ شخص کلمہ طیبہ یا سبحان اللہ وغیرہ زور سے پڑھتا ہے اور سامعین سے بھی پڑھنے کا کہتا ہے تو اس میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے ،البتہ اس عمل کو اس طور پر لازم نہ سمجھاجائے کہ  سامعین میں سے اگر کوئی نہ پڑھے تو اس پر ملامت  کی جائے ؛اس لئے کہ   سامعین کو اختیار ہے کہ چاہیں تو اس شخص کے کہنے پر کلمہ طیبہ پڑھیں یا نہ پڑھیں،  ناپڑھنے والا گناہ گار نہیں ہوگا،لہذا اگر اس کو لازم سمجھاجائے یا نہ پڑھنے والے پر کسی بھی  قسم کی ملامت کی جائے تو یہ درست نہیں ہے ۔

اور اگر عام مجلس ہو جس میں  ہر شخص اپنے اپنے کام یا بات میں مشغول  ہو تو ایسی مجلس / محفل میں اگر کوئی شخص باآواز بلند کلمہ پڑھے اور دوسروں سے پڑھنے کا مطالبہ کرے تو یہ مناسب نہیں ہے ،یہ عمل دیگر مسلمانوں کی تشویش کا سبب بنتا ہے ۔

الاعتصام للشاطبی میں ہے:

"منها: وضع الحدود كالناذر للصيام قائما لا يقعد ... ومنها: التزام الكيفيات والهيئات المعينة ... ومنها: التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة."

(الباب الأول تعريف البدع وبيان معناها،1/ 53،ط: دار ابن عفان السعودية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں