بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر میں جو کرنسی دینا طے پایا تھا اگر وہ بند ہوجائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

میرا ایک دوست ہے، افغانستان میں رہتا ہے،پچھلے سال اس نے نکاح کیا اور مہر 600000لاکھ پاکستانی مقرر ہوا،جب کہ اس وقت پاکستانی  روپے زیادہ استعمال ہوتے تھے،اب افغان طالبان نے پاکستانی پیسوں پر پابندی لگائی ہے،اب  وہ یہ پوچھنا چاہتا ہے،کہ کیا میرے ذمہ پاکستانی روپیہ دینا واجب ہے یا افغانی؟جب کہ میرے سسر صاحب مجھ سے افغانی کا مطالبہ کرتا ہے اور اس سے میرے کو بہت نقصان ہوگا،کیوں کہ افغانی روپیہ کی کرنسی بہت زیادہ ہے۔

جواب

افغانستان میں پاکستان کی کرنسی کا رواج اوراس کے ذریعہ لین دین پر اگرچہ پابندی عائد ہے ،لیکن اس کی ویلیو اب بھی افغانستان میں برقرار ہے،لہذا  600000لاکھ روپے پاکستانی یااس کی موجودہ   ویلیو کے حساب سے افغانستانی کرنسی میں رقم ادا کردی جائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" فلو لم تكسد ولم تنقطع ولكن رخصت أو غلت لا يعتبر هذا إذا كانت رائجة وقت العقد فإن كانت كاسدة تجب تلك الدراهم إذا ساوت عشرة دراهم، كذا في الخلاصة."

(کتاب النکاح،الباب السابع فی المہر،ج1،ص310،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101841

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں