بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر کیا ہو اور کتنا ہو؟


سوال

1۔کیا حق مہر میں سونا یا پلاٹ لکھوانا جائز ہے؟ یا حق مہر کیش کی صورت میں ہو؟ مقدار کتنی ہونی چاہیے؟

2۔دوسرا سوال کیا لڑکے والوں سے خرچہ لینا یہ رسم جائز ہے ؟

جواب

1۔ حق مہر میں نقدی دیناضروری نہیں بلکہ سونا، زیورات اور پلاٹ وغیرہ بھی دیا جا سکتا ہے۔

مہر کی زیادہ سے زیادہ کوئی مقدار متعین نہیں ہے، البتہ کم از کم مقدار  دس درہم ہے،  جو آج کل کے رائج حساب سے دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی کے برابر ہے۔ اور موجودہ وزن کے مطابق  اس کی مقدار ۳۰  گرام ۶۱۸  ملی گرام ہوتی ہے۔ (اس کی قیمت بازار سے دریافت کی جاسکتی ہے) لہٰذا دس درہم کی قیمت سے کم مہر مقرر کرنا جائز نہیں، بلکہ جو بھی چیز مہر میں مقرر کی جائے اس کی مقدار دس درہم سے زیادہ ہونی چاہیے۔

نیزاگر شوہر کی استطاعت ہو تو مستحب یہ ہے کہ مہرِ فاطمی مقرر کرلے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے۔  ’’مہرفاطمی‘‘ سے مراد مہر کی وہ مقدار ہے جو  رسول اللہ ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اوردیگر صاحبزادیوں اور  اکثر ازواجِ مطہرات کے لیے مقرر فرمائی تھی، مہر فاطمی کی مقدار احادیث میں ساڑھے بارہ اوقیہ منقول ہے، اور ایک اوقیہ چالیس درھم کا ہوتا ہے، تو اس حساب سے مہر فاطمی کی مقدار پانچ سو درھم  چاندی بنتی ہے،  موجودہ دور کے حساب سے اس کی مقدار ایک سو اکتیس تولہ تین ماشہ چاندی ہے، اور گرام کے حساب سے 1.5309 کلو گرام چاندی ہے۔ 

2۔ باقی دوسرے سوال میں لڑکے والوں سے خرچہ لینے سے کس چیز کا یا کس مد میں خرچہ لینا مراد ہے؟ اس کی وضاحت نہیں کی گئی۔ اس بات کی وضاحت  کے بعد دوبارہ سوال ارسال فرمائیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

(أقله عشرة دراهم) لحديث البيهقي وغيره «لا مهر أقل من عشرة دراهم» ورواية الأقل تحمل على المعجل (فضة وزن سبعة) مثاقيل كما في الزكاة (مضروبة كانت أو لا) ولو دينا أو عرضا قيمته عشرة وقت العقد

(قوله مضروبة كانت أو لا) فلو سمى (قوله أو عرضا) وكذا لو منفعة كسكنى داره، وركوب دابته وزراعة أرضه حيث علمت المدة كما في الهندية.

قلت: ولا بد من كونها مما يستحق المال بمقابلتها ليخرج ما يأتي من عدم صحة التسمية في خدمة الزوج الحر لها وتعليم القرآن

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين(رد المحتار)،‌‌ ‌‌كتاب النكاح، باب المهر،3/ 101، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں