بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر کی ادائگی سے متعلق غلط بیانی کا نکاح پر اثر انداز ہونے کا حکم


سوال

1۔ الحمداللہ دوہفتہ قبل میرانکاح مکہ مکرمہ میں ہواہے وہاں نکاح قاضی کے دفترمیں ہوتاہے،سعودی عرب کےلوگوں میں یہ رواج ہے کہ لڑکی کا مہراس کا باپ نکاح کے وقت یاپہلےسےہی وصول کرلیتا ہے۔جب ہمارانکاح ہواتوقاضی نے مہرکاپوچھاتومیرے سسرنےکہاکہ میں نےوصول کرلیا ہے،اس کےبعدقاضی نے نکاح پڑھادیاحالانکہ میں نے ابھی تک مہرکی رقم نہیں دی اس بارے میں کوئی بات طےنہیں کی گئی ہے کہ میں کب مہرادا کروں۔اس بات سے نکاح پر کوئی اثرتونہیں پڑتا ہے ؟2۔ مہرلڑکی کوادا کیا جائے یا اس کے باپ کو ؟3۔ کیا مکہ مکرمہ میں نکاح کرنے کاثواب ایک لاکھ نکاح کرنے کے برابرملے گا ؟

جواب

۔ نکاح ہوچکا، سسرصاحب کی غلط بیانی سے نکاح پرکوئی اثرنہیں پڑا، البتہ آپ کے سسرصاحب اپنی غلط بیانی کی وجہ سے گناہگارہیں،توبہ کریں۔ 2۔ مہرلڑکی کودیا جائیگا، لڑکی کاباپ اپنی ذات کے لیے لڑکی کامہرلینےکامجازنہیں۔ 3۔ نکاح ایک سنت عمل ہے، عفت وپاکدامنی کےحصول کاذریعہ ہے اسی وجہ سے اتباع سنت کی نیت سے جب آپ نے نکاح کیاہوتواس اتباع سنت جوکہ نیکی کااجرحرمِ مکی میں ہونے کی وجہ سے آپ کو ایک لاکھ گنابڑھ کر ملے گا،انشاء اللہ۔ وروی عن الحسن البصری رحمہ اللہ تعالیٰ قال: ان صوم یوم فیھا بمائۃ الف وصدقۃ درھم فیھا بمائۃ الف)ورواہ صاحب القوت عن اب عباس (وکذلک کل حسنۃ )فیھا ( بمائۃ الف) وھومصداق حدیث ابن عباس ( اتحاف لسادۃ المتقین بشرح اسراراحیاء علوم الدین ، کتاب اسرارالحج، الباب الاول ، الفصل الاول ، فضیلۃ البیت ومکۃ (4/268)،ط،المطبعۃ المیمنۃ بمصر) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200445

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں