بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مہندی کی رسم


سوال

شادی کے موقع پر ہونے والی مہندی کی رسم کیا غیر اسلامی اور غیر شرعی ہے ؟ اگر ہے تو کیا اس میں شرکت کرنا یا اس رسم کا کھانا کھانا جائز ہے ؟

جواب

 شادی کے موقع پر شرعی حدود میں رہتے  ہوئے  لڑکی کو مہندی لگانے  اور زیب  و  زینت کرانے میں کوئی قباحت نہیں ہے، بلکہ یہ   ایک امر مستحسن ہے، اسی طرح لڑکی کے گھر والوں کے لیے   بھی اس خوشی کے موقع پر مہندی لگانے میں مضائقہ نہیں ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں عموما  مہندی کی رسم جن لوازمات کے ساتھ ادا کی جاتی ہے،  ان لوازمات کے ساتھ اس رسم کو ادا  کرنا اور اس میں شرکت کرنا   جائز نہیں ؛ کیوں کہ اس میں  ہندوانہ رسموں کی نقل کی جاتی ہے، اس  میں جوان لڑکے  اور لڑکیاں   شوخ رنگ کے لباس پہنے ایک جگہ جمع ہوتے ہیں،  اس میں  غیر ضروری مال خرچ کیا جاتا ہے،  نیز اس میں تصویر کشی کی جاتی ہے، لڑکے لڑکیاں  سیلفیاں لیتے  ہیں، ان امور  کی وجہ سے  یہ  رسم  غیرشرعی اور قابلِ ترک  ہے۔

ارشادِ خداوندی ہے : 

" ﴿وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا  اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ  وَكَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّه كَفُوْرًا﴾۔"

[بنی إسرائیل : ۲۶-۲۷] 

ترجمہ: "اور  ( اپنے  مال کو  فضول اور بے موقع ) مت اُڑاؤ ، یقیناً بے جا اُڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں ، اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے "۔ 

حدیث مبارک میں ہے:

"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: .... من تشبّه بقوم فهو منهم."

(المسند الجامع، (الجھاد)، 10/716 ،رقم الحدیث؛8127،  دار الجیل، بیروت)

وفیه أیضًا:

"وعن عائشة رض قالت: أومت امرأة من وراء ستر بيدها كتاب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقبض النبي صلى الله عليه وسلم يده فقال: «ما أدريأيد رجل أم يد امرأة؟» قالت: بل يد امرأة قال: «لو كنت امرأة لغيرت أظفارك» يعني الحناء. رواه أبو داود والنسائي."

(2/383، باب الترجل، ط؛ قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100331

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں