بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

محض آسائش کے لیے دیواروں پر پردے لٹکانا


سوال

 گھر کی دیواروں آسائش کے لیے  پردے لگانا کیسا ہے؟ کیا حدیث میں اس  کی ممانعت آئی ہے؟

جواب

گھر کی دیوراوں  یا دروازوں پر  محض آرائش کے لیے پردے لٹکانا مکروہ ہے ؛ حدیث شریف میں ہے :

"وعنها أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج في غزاة فأخذت نمطًا فسترته على الباب، فلما قدم فرأى النمط فجذبه حتى هتكه ثم قال: «إن الله لم يأمرنا أن نكسو الحجارة والطين."

( مشكاة المصابيح 2/ 1274الناشر: المكتب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ:  حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد  کے  لیے سفر پر تشریف لے گئے تو  میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانے کے بعد ایک کپڑا حاصل کیا اور اس کا پردہ  دروازے  پر لٹکایا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سفر  جہاد سے واپس تشریف لائے اور وہ پردہ پڑا ہوا دیکھا تو اس کو کھینچ کر پھاڑ  ڈالا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا حکم نہیں دیا ہے کہ ہم مٹی اور پتھر کو کپڑے پہنائیں ۔" (بخاری ومسلم ) 

وفي مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح :

"(ثم قال: إن الله لم يأمرنا أن نكسو) : بضم السين وفتح الواو أي أن نلبس (الحجارة والطين) : أي المركب منهما من الجدران وغيرها. قال النووي: وكان فيه صور الخيل ذوات الأجنحة فأتلف صورها، و استدل به على جواز اتخاذ الوسائد، و على أنه يمنع من ستر الحيطان، و هو كراهة تنزيه لا تحريم؛ لأن قوله صلى الله عليه وسلم: «لم يأمرنا أن نكسو الحجارة والطين» لايدل على النهي عنه، و لا على الواجب و الندب و فيه تغيير المنكر باليد و الغضب عند رؤية المنكر. (متفق عليه) (7/ 2851)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144207200281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں