بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان نام کے معنی ، ابوہریرہ کنیت کی وجہ


سوال

1.لڑکے کا نام میزان نام رکھنا کیسا ہے؟کیا معنی ہے؟

2. حضرت ابوہریرہ       رضی اللہ عنہ جو صحابی ہیں، ان کی کنیت یہ ابوہریرہ کیسے پڑی ؟

جواب

1.’’میزان‘‘ عربی زبان کالفظ ہے ، جس کے معنی ترازو ،مقدار اور انصاف کے ہیں۔فی نفسہ اس نام میں کوئی حرج نہیں ۔ تاہم  اس کے بجائے انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام یاصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے کوئی نام منتخب کرکے رکھ لیا جائے، یاعربی زبان کا کوئی بامعنی نام رکھ لیں تو زیادہ بہتر ہے۔ ہماری ویب سائٹ پر اسلامی نام کے خانے سے بھی اس سلسلہ میں رہنمائی لے سکتے ہیں۔

2.حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے نام کے بارے میں متعدد اقوال منقول ہیں، راجح قول یہ ہے کہ ان کا اصل نام عبد الرحمٰن بن صخر تھا، ایک روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ اسلام لانے سے پہلے ان کا نام عبدالشمس ( سورج کا بندہ) تھا اور کنیت ابو الاسود تھی،  لیکن اسلام لانے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ان کا نام تبدیل کر کے عبد اللہ رکھ دیا اور کنیت ابوہریرہ رکھ دی۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق ایک بات یہ بھی مشہور ہے کہ ان کو کہیں سے بلی کے چھوٹے بچے ملے تو انہوں نے بلی کے بچے کو اٹھاکر اپنی آستین میں ڈال دیا، اس وجہ سے ان کی کنیت ’’ابوہریرہ‘‘ پڑ گئی یعنی ’’بلی کے بچوں والا‘‘۔ چنانچہ یہ کنیت اتنی مشہور ہوگئی کہ بعد میں وہ اسی کنیت سے ہی جانے لگے، گویا یہ کنیت ہی ایک اعتبار سے ان کا نام بن گئی۔

سير أعلام النبلاء میں ہے:

"أبو هريرة الدوسي عبد الرحمن بن صخر:الإمام، الفقيه، المجتهد، الحافظ، صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم أبو هريرة الدوسي، اليماني، سيد الحفاظ الأثبات.اختلف في اسمه على أقوال جمة، أرجحها: عبد الرحمن بن صخر.وقيل: ابن غنم. وقيل: كان اسمه عبد شمس، وعبد الله. وقيل: سكين. وقيل: عامر. وقيل: برير. وقيل: عبد بن غنم. وقيل: عمرو. وقيل: سعيد.وكذا في اسم أبيه أقوال. قال هشام بن الكلبي: هو عمير بن عامر بن ذي الشرى بن طريف بن عيان بن أبي صعب بن هنية بن سعد بن ثعلبة بن سليم بن فهم بن غنم بن دوس بن عدثان بن عبد الله بن زهران بن كعب بن الحارث بن كعب بن عبد الله بن مالك بن نصر بن الأزد. وهذا بعينه قاله خليفة بن خياط في نسبه، لكنه قال: عتاب في عيان، وقال: منبه في هنية.

ويقال: كان في الجاهلية اسمه عبد شمس، أبو الأسود، فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم: عبد الله، وكناه أبا هريرة۔ والمشهور عنه: أنه كني بأولاد هرة برية.قال: وجدتها، فأخذتها في كمي، فكنيت بذلك. قال الطبراني: وأمه - رضي الله عنها - هي: ميمونة بنت صبيح."

(ج:۲،ص:۵۷۸،ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

المعجم الوسیط میں ہے :

"( الميزان ) الآلة التي توزن بها الأشياء والسنجة من الحجارة والحديد ونحوها والمقدار يقال اعرف لكل امرئ ميزانه والعدل."

(ج:۲،ص:۱۰۳۰،ط:دارالدعوۃ )

مصباح اللغات میں ہے :

"المیزان ، ترزاو، جمع :موازین، المیزان،مقدار ، انصاف"۔(ص:۹۰۵،ط:مکتبہ قدوسیہ لاہور)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101623

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں