میزان بینک ایک اسلامی بینک کے نام سے بنی ہے ،سیونگ اکاونٹ پر جو پیسے دیتی ہے وہ جائز ہے یا نہیں؟ کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ جب حکومت شرح سود زیادہ کرتی ہے ،تو وہ بھی زیادہ کرتے ہیں ؟
میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا اور اس پر ملنے والے منافع لینا شرعا جائز نہیں ہے، مزید تفصیل کے لیے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سے شائع شدہ تفصیلی فتوی " مروجہ اسلامی بینکاری " دیکھیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"[مطلب كل قرض جر نفعا حرام].
(قوله: كل قرض جر نفعا حرام) أي ذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرةوإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخيّ لا بأس به ويأتي تمامه."
(كتاب البيوع،باب المرابحة و التولية، فصل في القرض،166/5،ط: سعید)
البحر الرائق میں ہے:
"ولا يجوز قرض جر نفعا بأن أقرضه دراهم مكسرة بشرط رد صحيحة أو أقرضه طعاما في مكان بشرط رده في مكان آخر..وفي الخلاصة :القرض بالشرط حرام."
(كتاب البيع،باب المرابحة والتولية ،فصل في بيان التصرف في المبيع والثمن قبل القبض ،133/6،ط:دار الكتاب الإسلامي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408101779
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن