بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک سے گھر خریدنے کےلیے قرض لینے کا حکم


سوال

کیا اپنا گھر خریدنے کے لیے "میزان بینک"سے لون لینا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ میزان بینک سمیت کسی بھی مروجہ اسلامی بینک کے معاملات مکمل طور پر شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں،مروج اسلامی  بینک اور  روایتی بینک کےبہت سے  معاملات  تقریباً  ایک جیسے  ہیں، اور بینک سے قرض لے کر جو اضافی رقم دی جاتی ہے وہ سود ہے، جس کا لینا دینا شرعاً ناجائز اور حرام ہے،چوں کہ کسی  بھی بینک سے  قرضہ لینے کی صورت میں سود کا معاہدہ کرنا پڑتا ہے،   اس لیے میزان بینک سمیت کسی بھی مروجہ اسلامی بینک سے گھر بنانے کےلیے قرض لینا جائز نہیں ہے   ، لہذا اگر قرض لینا ہی ہو تو بینک کے علاوہ کسی اور  سے غیر سودی قرضہ حاصل کر یں۔

حدیث شریف  میں ہے:

"عن جابر رضي الله عنه قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌آ كل ‌الربا وموكله وكاتبه وشاهديه، وقال: "هم سواء".

(مشكاة المصابيح ،باب الربوا، ص: 243، ط: قدیمی)

ترجمہ:”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سُود کھانے والے ، کھلانے والے ، (سُود کا حساب) لکھنے والے  اورسود پر گواہ بننے والے پر لعنت کی ہے۔ ‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100433

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں