بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک سے ہاؤسنگ اسکیم کے لیے قرض لینا


سوال

آج کل میزان بینک گھر کے لیے جو قرضہ دے رہا ہے ان کا کہنا ہے کہ آپ نے جو رقم لی ہے صرف وہی رقم قسطوں میں واپس کرنی ہے،  اضافی رقم حکومت ادا کرے گی مطلب آپ سے ایک روپیہ بھی اضافی نہیں لیا جائے گا، اگر حکومت تبدیل ہوتی ہے اور آنے والی حکومت اس معاہدے پر قائم نہیں رہتی تو پھر بینک کی پالیسی کے آپ پابند ہوں گے مطلب پھر آپکو اضافی رقم ادا کرنی پڑے گی، کیا اس شرط پر قرض لینا جائز ہے؟

جواب

میزان بینک کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق میزان بینک  "میرا پاکستان میرا گھر " نامی اسکیم میں شرکتِ متناقصہ (diminishing musharka) کے ذریعہ فائنینسنگ کرتا ہے۔ یہ طریقہ شرعی تقاضوں کو پورا نہ کرنے (مثلًا: ایک ہی عقد میں کئی عقود جمع کرنے ) کی وجہ  سے ناجائز  ہے اور سودی معاملہ کے مشابہ ہے؛ لہذا اس سکیم کے تحت گھر لینا جائز نہیں ہے۔

واضح رہے کہ جو قرض ہاؤسنگ اسکیم کے تحت لیا جاتا ہے اس میں بینک سے قرض لینے والے  صارف کو بھی خود کچھ نہ کچھ قرض سے زائد اضافی رقم دینا ضروری ہوتا ہے، (گو اس کی مقدار کم ہے) اسی وجہ سے مذکورہ قرض لینا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200590

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں