کیا میزان بینک میں رقم جمع کرنا جائز ہے؟
میزان بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا جائز نہیں،ضرورت ہوتو کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھواسکتے ہیں۔
مشکاہ المصابیح میں ہے:
"عن جابر رضي الله عنه قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال: هم سواء . رواه مسلم."
"ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی سود کھانے والے، سود کھلانے والے، اور سود کے معاملے کو لکھنے والے اور اس میں گواہ بننے والے پر اور فرمایا: یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔"
(كتاب البيوع، باب الربا، الفصل الأول، ج: 2، ص: 855، ط: المكتب الإسلامي )
حدیث شریف میں ہے:
" إن الحلال بين وإن الحرام بين وبينهما مشتبهات لا يعلمهن كثير من الناس فمن اتقى الشبهات استبرأ لدينه وعرضه ومن وقع فى الشبهات وقع فى الحرام كالراعى يرعى حول الحمى يوشك أن يرتع فيه ألا ! وإن لكل ملك حمى ألا وإن حمى الله محارمه."
(أخرجه مسلم في باب أخذ الحلال وترك الشبهات (5/ 50) برقم (4178)، ط. دار الجيل)
"ترجمہ: بے شک حلال ظاہر ہے اور حرام ظاہر ہے اور ان دونوں کے درمیان مشتبہ چیزیں ہیں جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے، پس جس شخص نے مشتبہ چیزوں سے پرہیز کیا اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو پاک ومحفوظ کر لیا ، اور جو شخص مشتبہ چیزوں میں مبتلا ہوا وہ حرام میں مبتلا ہو گیا، اور اس کی مثال اس چرواہے کی سی ہے جو ممنوعہ چراگاہ کی مینڈ پر چراتا ہے، قریب ہے کہ اس کے جانور اس ممنوعہ چرا گاہ میں گھس کر چرنے لگیں، جان لو ہر بادشاہ کی ممنوعہ چراگاہ ہوتی ہے اور یاد رکھو اللہ تعالیٰ کی ممنوعہ چراگاہ حرام چیزوں ہیں۔"
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144503101511
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن