کیاہم میزان بینک میں انویسٹمنٹ کر سکتےہیں جب کہ میزان بینک کا کہنا ہے کہ یہاں پرسنٹیج(٪) فکس نہیں ہوتی، کم زیادہ ہوسکتی ہے اور آپ جب چاہیں اپنی رقم نکال سکتے ہیں۔
صورتِ مسئولہ میں مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات مکمل طور پر شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں؛ اس لیےکسی بھی مروجہ اسلامی بینک (میزان بینک یا کسی اور بینک)میں انویسمنٹ کرنا اور کسی بھی قسم کا تمویلی معاملہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللَّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ فإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِكُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ." (سورة البقرة: 278/ 279)
ترجمہ:" اے ایمان والوں، اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو۔ پھر اگر تم نہ کرو گے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے اور اگر تم توبہ کر لو گے تو تم کو تمہارے اصل مل جاویں گے نہ تم کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ تم پر کوئی ظلم کرنے پائے گا۔" (از بیان القرآن)
سنن ابنِ ماجہ میں ہے:
"حدثنا نصر بن علي الجهضمي قال: حدثنا خالد بن الحارث قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن عمر بن الخطاب، قال: «إن آخر ما نزلت آية الربا، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قبض ولم يفسرها لنا، فدعوا الربا والريبة."
(باب التغليظ في الربا، ج:2، ص:764، ط: دار إحياء الكتب العربية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411102322
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن