بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں انویسٹمنٹ کا حکم


سوال

اسلامک انویسٹمنٹ کرنا ٹھیک ہے میزان بینک میں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مروجہ اسلامک بینکنگ جیسے میزان بینک، الفلاح، وغیرہ کا طریقہ کار اور نظام عام روایتی سودی بینکوں سے مختلف نہیں، صرف نام کا فرق ہے، طریقہ کار اور نظام سب کا یکساں ہے،لہذا کسی بھی قسم کے بینک میں سرمایہ کاری کرنا اور کسی بھی قسم کا تمویلی معاملہ کرنا شرعاً جائز نہیں۔

البتہ کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانا درست ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ ٱلرِّبَوٰٓاْ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ ٢٧٨ فَإِن لَّمۡ تَفۡعَلُواْ فَأۡذَنُواْ بِحَرۡبٖ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦۖ وَإِن تُبۡتُمۡ فَلَكُمۡ رُءُوسُ أَمۡوَٰلِكُمۡ لَا تَظۡلِمُونَ وَلَا تُظۡلَمُونَ ٢٧٩  [البقرة: 278-279] 

ترجمہ: اے ایمان والوں، اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو۔ پھر اگر تم نہ کرو گے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے اور اگر تم توبہ کر لو گے تو تم کو تمہارے اصل مل جاویں گے نہ تم کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ تم پر کویہ ظلم کرنے پائے گا۔ (از بیان القرآن)

سننِ ترمذی میں ہے:

"حدثنا ‌قتيبة، قال: حدثنا ‌أبو عوانة ، عن ‌سماك بن حرب، عن ‌عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود ، عن ‌ابن مسعود قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل ‌الربا وموكله وشاهديه وكاتبه»"

(باب ما جاء في أكل الربا، ج:2، ص:496، ط: دار الغرب الإسلامي - بيروت).

       سنن ابنِ ماجہ میں ہے:

"حدثنا نصر بن علي الجهضمي قال: حدثنا خالد بن الحارث قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن عمر بن الخطاب، قال: «إن آخر ما نزلت آية ‌الربا، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قبض ولم يفسرها لنا، فدعوا ‌الربا والريبة»"

(باب التغليظ في الربا، ج:2، ص:764، ط:  دار إحياء الكتب العربية)

فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں