بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنے کا حکم


سوال

میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنا اور اکاؤنٹ میں رقم جمع کرانے کے بعد  بینک کا سالانہ ڈھائی فی صد سے چار فی صد تک منافع کا دینا، کیا شرعی طور پر یہ رقم منافع سمجھی جائے گی یا سود؟ سیونگ اکاؤنٹ میزان بینک میں کھلوانے سے پہلے تحقیقات کی تھیں، جس سے معلوم ہوا تھا کہ یہ رقم جو کہ ماہانہ طور پر بہت کم بنتی ہے جائز ہے، لیکن اب چند ساتھیوں نے کہا کہ یہ سود ہے، جس سے شش و پنج کی کیفیت ہوگئی۔

آپ سے گزارش ہے کہ میری راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

کسی بھی بینک (چاہے وہ میزان بینک ہو یا کوئی اور بینک) میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنا ناجائز ہے اور اس میں رقم رکھنے پر منافع  حاصل  کرنا یہ سود ہے، جو کہ ناجائز اور حرام ہے، لہٰذا اس سے اجتناب لازم اور ضروری ہے۔

رد المحتار ميں ہے:

"(قوله كل قرض ‌جر ‌نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه."

(كتاب البيوع، ج:5، ص:166، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں