بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں کفالہ کروانا جائز ہے؟


سوال

میزان بینک میں کفالہ کروانا جائز ہے؟

جواب

ہمارے دارالافتاء  کی تحقیق کے مطابق انشورنس اور تکافل (کفالہ اسکیم)  دونوں میں حکم کے اعتبار سے فرق نہیں، میزان بینک اور دیگر مروجہ اسلامی بینکوں نے تکافل یا کفالہ کے نام سے انشورنس کا جو متبادل متعارف کروایا ہے، اس میں بھی تمام شرعی اصولوں کی رعایت نہیں کی گئی ہے، بلکہ یہ نظام بہت سے شرعی اصولوں سے متصادم ہے ،اس لیے انشورنس کی طرح تکافل (کفالہ اسکیم) بھی جائز نہیں اور اس اسکیم میں پیسہ لگانا اور اس پر نفع حاصل کرنا درست نہیں۔  تفصیل کے لیے درج ذیل لنک میں موجود تفصیلی فتوی ملاحظہ فرمائیے:

( EFU ) ای ایف یو حمایہ تکافل کا شرعی حکم

پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں