مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ایک دوست کا کراچی کے ایک کمرشل علاقے میں ایک ملکیتی بلڈنگ ہے،اس بلڈنگ میں ایک دوکان خالی ہوگئی ہے ،اس جگہ کو میزان بینک والے (جو صرف اسلامی بینکنگ کرتےہیں) کرایہ پر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا ہم اس جگہ کو کسی اسلامی بینک کے ادارے کو ماہانہ کرایہ پر دے سکتے ہیں ؟اور حاصل شدہ آمدنی ہمارے لیے حلال ہوگی؟
واضح رہے کہ مروجہ اسلامی بینکوں کا طریقِ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اوراسلامی بینک اور روایتی بینک کے بہت سے معاملات درحقیقت ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینک کی طرح مروجہ غیر سودی بینک کو بھی جگہ کرایہ پر دینا جائز نہیں،یہ گناہ کے کام میں تعاون کے زمرے میں آتا ہےاور اس سے بچنا چاہیے۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
ترجمہ از بیان القرآن:اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور اللہ سے ڈرا کرو بلاشبہ اللہ سخت سزا دینے والے ہیں۔
(سورۃ المائدۃ آیت نمبر 2)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100985
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن