بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر، تین بھائی اور تین بہنوں میں میراث کی تقسیم


سوال

زینب کے پہلے شوہر کا انتقال 2010 میں ہو گیا تھااور کوئی اولاد نہیں تھی ، اس نے دوسری شادی عابد سے کی جس کی پہلی بیوی سے ایک بیٹا اور بیٹی تھی،مگر  زینب کی اپنی کوئی اولاد دوسری شادی کے بعد بھی نہیں تھی۔زینب کے والدین بہت پہلے انتقال کر چکے ہیں، اب اس کی تین بہنیں اور بھائی انتقال کر چکے ہیں ۔زینب کے تین بھائی اور تین بہنیں بھی حیات ہیں ۔اس کا ایک مکان سابقہ شوہر کے ساتھ مشترکہ  ہے ۔اب وراثت کی تقسیم کیا ہو ؟ جائیداد اور بینک اکاونٹ کی رقم کس طرح تقسیم ہو گی اور وراثت کیا بنے گی ؟ کیا جو بہنیں وفات پاچکی ہیں ان کی اولاد بھی تقاضہ کر سکتی ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  زینب کے انتقال کے وقت اگر اس کے شوہر اور بہن بھائی حیات  تھے تو زینب کی تمام مملوکہ جائیداد اور نقد رقم میں سے ان کے حقوق متقدمہ (قرض اور وصیت وغیرہ) نکالنے کے بعد باقی جائیداد میں سے آدھا حصہ  زینب کے شوہر  کو ملے گا اور باقی آدھا حصہ  زینب  کے ان بہن بھائیوں میں جو زندہ ہوں اس طرح تقسیم ہوگا کہ ہر بھائی کو بہن کے مقابلہ میں دوگنا حصہ ملے گا، زینب کے  جن بہن  بھائیوں کا انتقال زینب کی زندگی میں ہوچکا ہو ان کا یا ان کے بچوں کا  زینب کے ترکہ میں کوئی حق نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144210200813

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں