بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث میں ملنے والے سیونگ سرٹیفیکیٹ کی رقم کا حکم


سوال

میری والدہ کو سیونگ سرٹیفیکیٹ کے پیسے ہیومن انہیریٹنس میں ملے ہیں ،وہ اپنا منافع بھی انوسٹ کردیتی  تھی تو 30 سال کی انٹرسٹ (سود)کاہمیں اندازہ نہیں ہے ، انٹرسٹ کو غرباء میں دینا چاہتے ہیں ،کیا اندازے سے دس فیصد دے دیں ؟

جواب

واضح رہے کہ  سیونگ  سر ٹیفیکیٹ اور سیونگ اکاونٹ کی اسکیم سودی اسکیم ہے، اس سے حاصل ہونے والے منافع سود ہے اس میں سرمایہ کاری کرکے نفع حاصل کرنا شرعا جائز نہیں ،البتہ جمع کردہ اصل رقم حلال ہے، اس کا وصول کرنا اور استعمال کرنا جائزہے۔

صورتِ مسئولہ میں  سیونگ  سرٹیفیکیٹ جس مالیت میں سائل کی والدہ نے خریدے تھے  اتنی رقم شرعا ًحلال اور ورثاء میں قابل تقسیم ہے،اس پر ملنے والا منافع چوں کہ  وصول کرلیا ہے تو بغیر ثواب کی نیت سےاتنی رقم فقراء و مساکین پر صدقہ کرنا لازم ہے، اگر والدہ نفع نکال کر انویسٹ کرتی تھی تو اندازہ لگا کر اندازے سے زائد صدقہ کر دیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"لو مات مسلم وترك ثمن خمر باعه مسلم لا يحل لورثته كما بسطه الزيلعي وفي الأشباه الحرمة تنتقل مع العلم إلا للوارث إلا إذا علم ربه.قلت: ومر في البيع الفاسد لكن في المجتبى مات وكسبه حرام فالميراث حلال ثم رمز وقال لا نأخذ بهذه الرواية وهو حرام مطلقا على الورثة فتنبه.

و في الرد : (قوله إلا إذا علم ربه) أي رب المال فيجب على الوارث رده على صاحبه (قوله وهو حرام مطلقا على الورثة) أي سواء علموا أربابه أو لا فإن علموا أربابه ردوه عليهم، وإلا تصدقوا به كما قدمناه آنفا عن الزيلعي."

(کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج:۶،ص:۳۸۶،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307102143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں