بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث میں بیٹوں کی طرح بیٹیوں کا بھی حصہ ہے


سوال

ہمارا آبائی گھر میرے دادا محترم نے میری دادی کے نام کیا تھا۔ دونوں وفات پا چکے ہیں۔ اس گھر میں اب کیا  ہماری پھوپیوں کا حصہ ہو گا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ والدین کی میراث میں بیٹوں کے ساتھ ساتھ بیٹیوں کا بھی مکمل حق ہوتا ہے ،اسلام نے مردوں کی طرح عورتوں کا بھی میراث میں حصہ متعین فرمایا ہے اور وہ بھی مشترکہ میراث میں اپنے شرعی حصے کے بقدر حق دار ہوتی ہیں ،لہٰذا آپ کے دادا ،دادی کے مذکورہ گھر میں شرعاً ان کے بیٹوں کے ساتھ ان کی بیٹیوں کا بھی حصہ ہے  جو انہیں سپرد کرنا لازم ہے۔

قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"‌لِلرِّجالِ ‌نَصِيبٌ ‌مِمَّا ‌تَرَكَ ‌الْوالِدانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّساءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوالِدانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيباً مَفْرُوضاً (النساء:7)."

"ترجمہ:مردوں کے لیے بھی حصہ ہے اس چیز میں سے جس کو ماں باپ اور بہت نزدیک کے قرابت دار چھوڈ جاویں ۔ اور عورتوں کے لیے بھی حصہ ہے اس چیز میں سے جس کو ماں باپ اور بہت نزدیک کے قرابت دار چھوڈ جاویں خواہ وہ چیز قلیل ہو یا کثیر ہو ۔ حصہٴ قطعی."(بیان القرآن)

فتح القدیر للشوکانی میں ہے:

"لما ذكر سبحانه حكم أموال اليتامى وصله بأحكام المواريث، وكيفية قسمتها بين الورثة. وأفرد سبحانه ذكر النساء بعد ذكر الرجال، ولم يقل: للرجال والنساء نصيب، للإيذان بأصالتهن في هذا الحكم، ودفع ما كانت عليه الجاهلية من عدم توريث النساء، وفي ذكر القرابة بيان لعلة الميراث، مع التعميم لما يصدق عليه مسمى القرابة من دون تخصيص."

(سورة النساء، الآية:7، ج1، ص:493، ط: دارإبن كثير)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504102356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں