ایک عورت کی وفات ہوئی ہے اور اس کی 3 علاتی بہنیں اور 2 حقیقی بھتیجے اور 3 حقیقی بھتیجیاں اور ایک علاتی بھانجا رہ گیا، اس کی میراث کیسے تقسیم ہو گی؟
صورت ِ مسئولہ میں مرحومہ کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیزو تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ،اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل مال سے ادا کرنے کے بعد اور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 18 حصوں میں تقسیم کرکے مرحومہ کی ہر علاتی بہن کو 4 حصے اور ہر ایک بھتیجے کو 3 حصے ملیں گے ،جب کہ بھتیجیوں اور علاتی بھانجے کو کچھ نہیں ملے گا ،تاہم اگر ورثاء ان کو اپنی طرف سے کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ۔
صورت تقسیم یہ ہے :
میت۔۔۔18/3
علاتی بہن | علاتی بہن | علاتی بہن | بھتیجا | بھتیجا |
2 | 1 | |||
4 | 4 | 4 | 3 | 3 |
فیصد کے اعتبار سے 22.22 فیصد ہر علاتی بہن کواور 16.66 فیصد ہر بھتیجے کو ملے گا ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101712
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن