بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن بھائیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

میں بیوہ ہوں ، میرے والدین کا بھی انتقال ہو چکاہے، میرے دو بھائی اور چار بہنیں ہیں ،جن میں سے ایک کا انتقال ہو چکا ہے ، لیکن اس بہن کے بچے ہیں۔میری وراثت کی تقسیم کا پتہ کرنا ہے، خصوصاً جس بہن کا انتقال ہو چکا ہے، کیا اس کے بچوں کو بہن کا حصہ ملے گا؟

جواب

واضح رہے کہ وراثت کی تقسیم موت کے بعد ہوتی ہے اور اس وقت جو ورثاء زندہ ہوں ان میں  وراثت تقسیم ہوتی ہے۔

لہذا صورتِ مسؤلہ میں اگر یہی ورثاء آپ کی وفات کے وقت زندہ ہوں یعنی بچے والدین، شوہر نہ ہوں تو آپ کی وراثت بہن بھائیوں میں تقسیم ہوگی ، جو بہن وفات پاچکی ہے ان کے بچوں کو میراث میں سے حصہ نہیں ملے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين، كتاب الفرائض 6/ 758 ط: سعيد) فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144202200385

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں