بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ بیٹے،دو بیٹیوں میں تقسیمِ میراث


سوال

میرے والدین کا انتقال ہو گیا، ان کے ورثاء میں پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، والد صاحب کی وراثت میں ایک مکان 120 گز کا ہے، اس کی مالیت تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے ہے، اب ہم چاہتے ہیں کہ شرعی طور پر تقسیم ہو جائے، اور ہر وارث کو اس کا حصہ مل جائے، شرعی طور سے مذکورہ جائیداد میں ہر ایک کا حصہ متعین کر دیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں مرحوم والدین کے حقوقِ متقدمہ( یعنی کفن،دفن)کا خرچ( اگر کسی نے بطورِ قرض کیا ہو تو وہ)  نکالنے کے بعد، اگر مرحومین  کے ذمے کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد،اور  اگر مرحومین نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی  میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ منقولہ و غیرمنقولہ  کو 12 حصوں میں تقسیم کر کے دو ، دو ، حصے ہر ایک بیٹے کو،اور  ہر بیٹی کو ایک،ایک حصہ  ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت : 12 

بیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
2222211

یعنی ڈیڑھ کروڑ روپے میں سے 2500000 روپے ہر ایک بیٹے کو اور 1250000 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603102580

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں