کیا میرال نام رکھنا صحیح ہے؟
"میرال" نام عربی ، اردو اور فارسی میں مستعمل نہیں ،عربی، فارسی، اردو لغات میں یہ لفظ نہیں ملا، البتہ "میرال" ترکی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی "غزال" یعنی ہرن کے ہیں، میرال نام رکھنا اگرچہ فی نفسہ درست ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ اگر لڑکے کا نام رکھنا ہو تو انبیاء علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا بامعنی اچھا نام رکھا جائے،اور اگر لڑکی کا نام رکھنا ہو تو صحابیات رضی اللہ عنہن کے اسماء میں سے کوئی نام یا اچھے معنی پر مشتمل کوئی نام رکھا جائے۔
مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:
"وعن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما فإنما إثمه على أبيه".
(کتاب النکاح، باب الولي في النكاح، الفصل الثالث، ج:2، ص:939، رقم:3138، ط:المكتب الإسلامي)
ترجمہ:"حضرت ابو سعید اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ: جس کے ہاں پچے کی پیدائش ہوجائے تو اسے چاہیے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اس کو ادب سیکھائے، پھر جب بالغ ہو تو اس کی شادی کرائے، اگر بالغ ہوا اور اس (باپ) نے اس کی شادی نہ کرائی اور وہ کسی گناہ میں مبتلا ہوا تو اس کا گناہ والد پر ہوگا۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102201
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن