بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میقات سے گزرنے کے بعد تلبیہ پڑھا


سوال

میں عمرہ  پہ گیا تھا،  جب میقات کے قریب پہنچا تو میں نے غسل کیا،  دو رکعت پڑھی،  لیکن تلبیہ ابھی نہیں پڑھا سوچا کہ جب میقات کی حد کے قریب پہنچ جاؤں گا تو تلبیہ پڑھ لوں گا۔ میرے ساتھ میرے والدین بھی تھے بوڑھے،  انہوں نے بھی احرام باندھا ہوا تھا ،انہوں نے بھی  ابھی تک تلبیہ نہیں پڑھا تھا ، بس نےچلنا شروع کر دیا اچانک میں نے دیکھا کہ میقات کا بورڈ ہے اور لکھا ہوا ہے کہ یہ میقات کی حد ہے۔ میں نے فورا تلبیہ پڑھنا شروع کردیا مگر بورڈ  گزر گیا تھا اور امی ابو کو تو یقینًا بورڈ  گزرنے کے بعد تلبیہ پڑھوایا۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا میں نے تلبیہ میقات سے پہلے پڑھا یا گزرجانے کے بعد؟ بصورتِ  نفی مجھ پہ کیا لازم ہے اور امی (جن کا انتقال ہوچکا ہے) ابو پر بھی۔ اور ہم پاکستان میں رہ کر اسے کس طرح ادا کریں؟

جواب

میقات سے پہلے احرام باندھنے کے بعد اگر کوئی شخص تلبیہ پڑھنا بھول جائے اور میقات میں داخل ہوجائے پھر تلبیہ پڑھے تو اس پر دم لازم ہوتا ہے؛  لہذا ایسی صورت میں اگر دوبارہ میقات کی طرف لوٹ جائے خواہ  وہی میقات ہو یا دوسرا، تو  دم ساقط ہوجاتا   ہے۔ 

آپ کے مسئلہ میں  چوں کہ آپ حضرات  میقات کی طرف نہیں لوٹے؛  لہذاہر ایک پر علیحدہ دم  (بکرا یابکری ذبح کرنا) لازم ہوا اور  دم کا حدودِ  حرم میں ہونا ضروری ہے، خود  وہاں ہونا ضروری نہیں، اس لیے   آپ کسی دوسرے شخص کو دم کی رقم دے کر حدودِ  حرم میں دم کی ادائیگی کروالیں۔ والدہ مرحومہ کی طرف سے اگر آپ دم ادا کروا دیں گے تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ مواخذہ نہیں ہوگی اور والدہ مرحومہ  پر احسان ہوگا۔

1."إذا دخل الآفاقي مكة بغير إحرام وهو لايريد الحج والعمرة فعليه لدخول مكة إما حجة أو عمرة، فإن أحرم بالحج أو العمرة من غير أن يرجع إلى الميقات؛ فعليه دم لترك حق الميقات، وإن عاد إلى الميقات وأحرم، فهذا على وجهين: فإن أحرم بحجة أو عمرة عما لزمه خرج عن العهدة".

(الفتاوى الهندية،1 / 253)

2."وکل دم وجب علیه في شيء من أمر الحج والعمرة، فإنه لایجوز ذبحه إلا بمکة، أو حیث شاء من الحرم".

(المسالك في المناسك، فصل في کفارة جنایة الحرم، والإحرام وبیان مصرفه ومحله، دارالبشائر الإسلامیة ۲/ ۸۷۳)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں