میگی جو مارکیٹ میں ملتی ہے، یہ حلال ہوتی ہے یا حرام، میں نے سنا ہے حرام ہوتی ہے؟
اصل اشیاء کے اند ران کامباح ہونا ہے ، اور کسی چیز کے حرام یا حلال ہونے کا مدار اس کے اجزاءِ ترکیبی پر ہوتا ہے ، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر میگی کے اجزاءِ ترکیبی میں کوئی حرام چیز شامل ہونے کی مصدقہ خبر یا معلومات نہ ہو تو اسے کھانا جائز ہے۔
الموسوعۃ الفقہیہ میں ہے :
"الأصل في الأشياء الإباحة حتى يقوم الدليل على تحريمها".
(تحريم ، ثانيا: تحريم الحلال ج:10 ص:211 ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)
مجمع الانہر میں ہے :
"واعلم أن الأصل في الأشياء كلها سوى الفروج الإباحة قال الله تعالى {هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا} [البقرة: 29] وقال {كلوا مما في الأرض حلالا طيبا} [البقرة: 168] وإنما تثبت الحرمة بعارض نص مطلق أو خبر مروي فما لم يوجد شيء من الدلائل المحرمة فهي على الإباحة ".
(كتاب الأشربة ج:2 ص:568ط:دار إحياء التراث العربي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144503102072
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن