بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میڈیکل کی تعلیم کی غرض سے جانوروں کا آپریشن کرنا


سوال

سائنس ( کے مضامین ) پڑھنے والے طالب علموں کو آپریشن مینڈک کے ذریعے سے سکھایا جاتا ہے،  کیا جانوروں کو کاٹ پیٹ کر آپریشن سکھانا درست ہے؟

جواب

انسان اشرف المخلوقات ہے، اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بندگی کے لیے پیدا کیا، اس کے علاوہ دنیا کی تمام چیزیں چرند، پرند، چوپائے یہ سب انسان کے فائدے اور ضرورت کے لیے بنائے ہیں، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: 

{هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا} [البقرة: 29]

  اس آیت میں زمین کی تمام چیزوں کو انسان کے لیے پیدا فرمانے کا بیان ہوا ہے، اس سے ایک بات تو  یہ معلوم ہوئی کہ دنیا کی کوئی چیز ایسی نہیں جس سے انسان کو کسی نہ کسی حیثیت سے بلا واسطہ یا بالواسطہ فائدہ نہ پہونچتا ہو، خواہ یہ فائدہ دنیا میں استعمال کرنے کا ہو یا آخرت کے لیے عبرت و نصیحت حاصل کرنے کا، بہت سی چیزیں ایسی ہیں کہ انسان کو ان سے فائدہ پہونچتا ہے، مگر اس کو خبر بھی نہیں ہوتی، یہاں تک کہ جو چیزیں انسان کے  لیے مضر سمجھی جاتی ہیں، جیسے: زہریلی اشیاء زہریلے جانور وغیرہ غور کریں تو وہ کسی نہ کسی حیثیت سے انسان کے لیے نفع بخش بھی ہوتی ہیں، جو چیزیں انسان کے لیے ایک طرح سے حرام ہیں، دوسری کسی طرح اور حیثیت سے ان کا نفع بھی انسان کو پہنچتا ہے۔ (معارف القرآن)

چوں کہ علم طب سیکھنا ،سکھانا، انسانوں کی  صحت کی حفاظت، اور  ان کے بدن کو امراض کے ضرر سے  بچانے کی بنا پر فرضِ کفایہ ہے، لہذا میڈیکل کی تعلیم میں نظری  وعملی اعتبار سے مہارت حاصل کرنے  کے لیے مینڈک وغیرہ کے آپریشن کی گنجائش ہے، البتہ ایسا  طریقہ اختیارکرنا چاہیے  جس سے جانور کو تکلیف  کم سے کم ہو۔

حجة الله البالغة (2/ 284) :

"من قتل عصفوراً فما فوقه بغير حقه سأله الله عز وجل عن قتله، قيل: يا رسول الله وما حقه؟ قال: أن يذبحه فيأكله ولايقطع رأسه فيرمى به". أقول: ههنا شيآن متشابهان لابد من التمييز بينهما: أحدهما الذبح للحاجة واتباع داعية إقامة مصلحة نوع الإنسان. والثاني السعي في الأرض بفساد نوع الحيوان واتباع داعية قسوة القلب".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200076

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں