ہم لوگ نے میڈیکل ایڈ کا کام شروع کیا ہے، جو لوگ بیمار ہوتے ہیں ان کو زکوٰۃ کی مد سے علاج کے لیے رقم دی جاتی ہے اور وہ زکوٰۃ کے مستحق ہوتے بھی ہیں، اس میں کافی رقم خرچ ہوجاتی ہے اور زیادہ لوگ ان کا تعاون نہیں کر پاتے، اس پس منظر میں آپ سے یہ بات دریافت کرنی ہے کیا غریب لوگوں کے لیے میڈیکل انشورنس پالیسی حاصل کی جا سکتی ہے تاکہ کم پیسوں میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کا تعاون ہوجائے؟
انشورنس کامروجہ طریقہ کارشرعاً ناجائزوحرام ہے،اس لیے کہ اس میں سود اور جوا دونوں چیزیں پائی جاتی ہیں،جوااورسود دونوں کی حرمت قرآن وحدیث سے ثابت ہے؛اس لیے غریب لوگوں کے لیے میڈیکل انشورنس کرواناجائز نہیں؛کیوں کہ انشورنس کرانے میں معاونت کرنے والوں کو سوداور جوے پر مشتمل معاملہ کے معاہدے کا گناہ بہرحال ملے گا ،جس طرح سود لینا دینا اور جوا کھیلنا حرام ہے ،اسی طرح سودی یا جوے پر مشتمل معاہدہ کرنا بھی حرام ہے ۔
قرآنِ کریم میں ہے:
"﴿ يَآ أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون﴾." [المائدة: 90]
صحیح مسلم میں ہے:
"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ»".
(3/1219، کتاب المساقات،دار احیاء التراث ، بیروت)
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:
"عن ابن سیرین قال: کل شيء فیه قمار فهو من المیسر".
(4/483، کتاب البیوع والأقضیة، ط: مکتبة رشد، ریاض)
فتاوی شامی میں ہے:
" وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص".
(6 / 403، کتاب الحظر والاباحۃ، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100540
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن