بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

(Meal warms) کیڑوں کو بذریعہ حرارت مار کر خوراک کے قابل بنانے اور فروخت کرنے کا حکم


سوال

میل وارمز(Meal warms)ایک قسم کے رینگنے والے کیڑے ہیں،جنہیں لاروا اور سونڈیاں بھی کہا جاتا ہے،ہم نے یہ کافی مقدار میں خرید لیے تھے،اور بیچنے کا ارادہ تھا،لیکن معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ ان کی خرید فروخت جائز نہیں ہے،البتہ مرغیوں کی خوراک کے طور پر ان کو استعمال کرنے کی گنجائش ہے،اس لیے ہم نے ارادہ کیا کہ اب ان کیڑوں کو مرغیوں کی خوراک کے طور پر استعمال میں لائیں گے،جس کا طریقہ یہ ہوگا کہ ہم ان کو مائیکرو ویو کے ذریعے گرم کرکے ماریں گے،تاکہ یہ خوراک میں استعمال کے قابل بن سکیں اور دیر تک استعمال میں لاۓ جاسکیں۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا ان کیڑوں کو خوراک کے  قابل بنانے کے لیے  انہیں گرم کرکے مارنا صحیح ہے یا نہیں؟نیز کیا اس کے بعد انہیں فروخت کرسکتے ہیں  یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ کیڑوں کو بلا کسی  شرعی عذر کے مارنا کسی صورت جائز نہیں ہےاور نہ ہی مارنے کے بعد  ان کی خرید و فروخت جائز ہے، اگر سائل نے لا علمی کی بناء پر  یہ کیڑے خرید لیے ہیں تو ان کو واپس کرکے اپنی رقم وصول کرلے۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وفي شرح مسلم للنووي قالوا: هذا محمول على أن شرع ذلك النبي كان فيه جواز قتل النمل والإحراق بالنار، ولذا لم يعتب عليه في أصل القتل والإحراق، بل في الزيادة على نملة واحدة، وأما في شرعنا فلا يجوز ‌إحراق ‌الحيوان ‌بالنار إلا بالاقتصاص، وسواء في منع الإحراق بالنار القمل وغيره للحديث المشهور: (لا يعذب بالنار إلا الله تعالى) وأما قتل النمل فمذهبنا أنه لا يجوز، فإن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن قتل أربع من الدواب... ويمكن ‌حمل ‌النهي ‌عن ‌قتل النمل على غير المؤذي منها جمعا بين الأحاديث وقياسا على القمل، فإن أذى النمل قد يكون أشد من القمل. ألا ترى أنه لا يجوز قتل الهر ابتداء بخلاف ما إذا حصل منه الأذى، ويمكن أن يكون الإحراق منسوخا، أو محمولا على ما لا يمكن قتله إلا به ضرورة."

(كتاب الصيد والذبائح، باب ما يحل أكله وما يحرم، الفصل الأول، ج:7، ص:2672، ط:دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں