بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دے رہا ہوں کہنے کا حکم


سوال

 سوال ہے:  کہ زید کی بیوی صغریٰ کی زید کے گھر والوں سے لڑائی ہوگئی تو زید نے اپنی بیوی صغریٰ کو اس کے گھر یعنی میکے روانہ کردیا بعد میں زید کے گھر والے زید کو طنز کرنے لگے اور باتیں سنانے لگے تو زید نے بیزار ہوکر کہا کہ میں صغریٰ کو طلاق دے دونگا تو زید کے گھر والوں نے اس سے کہا کہ ہم کو نہیں ڈراؤ ان دھمکیوں سےاور جاکر اپنی بیوی کو ڈراؤ تو زید نے ڈرانے کی نیت سے بیوی کو جو کہ اپنے میکے میں تھی واٹس ایپ پر میسیج بھیج دیا کہ "میں تم کو طلاق دے رہا ہوں" کہ شاید ایسا میسیج پڑھ کر صغریٰ سدھر جائے اور پھر صغریٰ اسی دن واپس زید کے پاس بھی آگئی اور وہ ساتھ رہ رہے ہیں اب پوچھنا یہ ہے کہ کہیں ڈرانے کی نیت سے بھیجے ہوئے اس میسیج سے طلاق واقع تو نہیں ہوگئی کیونکہ زید نے میسیج صرف صغریٰ کو ڈرانے دھمکانے کیلئے بھیجا تھا کہ جس سے صغریٰ سدھر جائے اور زید کے گھر اور گھر والوں کے پاس واپس آجائے

جواب

واضح رہے کہ  سوال میں مذکورہ جملہ کہ: "میں تم کو طلاق دے رہا ہوں"  طلاق  کے لیے صریح ہے خواہ ڈرانے دھمکانے  کی غرض سے کہا  گیا ہو یا طلاق کی نیت سےبہرحال   طلاق واقع ہو جاتی ہے؛ لہذا صورتِ  مسئولہ میں  مذکورہ جملے سے ایک طلاق  رجعی واقع ہو چکی ہے، شوہر کو عدت کے دوران رجوع کا حق حا صل ہے، رجوع کر لینے سے نکاح برقرار رہے گا، اور آئندہ کے لیے شوہر کو  صرف دو طلاقوں کا حق رہیے گا۔

اور اگر دوران عدت رجوع نہیں کیا  تو عدت کے  گزرنے پر  نکاح ختم ہوجائے گا، اور رجوع کا حق بھی نہیں رہے گا۔ تاہم آپس کی رضامندی اور مہر جدید کی تعین کے ساتھ دوبارہ تجدید  نکاح کرنے کا اختیار باقی  رہے  گا۔

مذکورہ صورت  میں ایک طلاق واقع    ہوگئی ہے، اگر چہ شوہر کی نیت ڈرانے دھمکانے کی تھی۔آئندہ کےلیے شوہر کو دوطلاقوں کا اختیارہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و كذا المضارع إذا غلب في الحال مثل أطلقك كما في البحر".

(کتاب الطلاق،: 3، صفحہ:  348، ایچ، ایم۔ سعید) 

فتاوی عالمگیری میں ہے:

في المحيط: "لو قال بالعربية: أطلق، لايكون طلاقاً إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقاً".

(کتاب الطلاق، الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية، ج: 1، صفحہ: 384، ط: دار الفکر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں