بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میں تمیہں طلاق دیتا ہوں، کہنے کا


سوال

ایک شخص نے پشتو زبان میں ،اپنی بیوی کو غصے کی حالت میں پانچ مرتبہ کہا کہ زہ تالہ طلاق در کوم یعنی میں تمہیں طلاق دیتا ہوں اسے جواب دیا کہ طلاق واقع ہو گئی ہے اس نے دوسری جگہ سے سوال پوچھا یہ اضافہ کر کے کہ میرا ارادہ مستقبل کے زمانے کا تھا اب کیا حکم ہوگا ؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ الفاظ کہ:  "زہ تالہ طلاق در کوم یعنی میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"پانچ مرتبہ کہنے  سےتینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اور مذکورہ شخص کا یہ کہنا کہ میرا  ارادہ مستقبل کا تھا قضاءً اس کا اعتبار نہیں ہے۔ لہذا  تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں،بیوی   شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،رجوع کی گنجائش نہیں اور تجدید نکاح بھی نہیں ہوسکتا،مطلقہ اپنی عدت (مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو)گزار کر کسی دوسری جگہ شادی کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"وكذا المضارع إذا غلب في الحال مثل أطلقك كما في البحر."

(کتاب الطلاق،ج3،ص248،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها، وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة ، ج1،ص472، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں