بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میں شریعت محمدی کو نہیں مانتا اور میں کافر اور بیٹی کافر کہنے کا حکم


سوال

اگرکوئی شخص یہ کہےکہ "میں شریعت محمدی کونہیں مانتا"اورکہے کہ "میں کافراورمیری بیٹی کافر"تواس کاکیاحکم  ہے؟ایساشخص مسلمان ہےیاکافر؟

جواب

 جو  شخص یہ الفاظ کہے کہ  "میں شریعت محمدی کونہیں مانتا"،"میں کافراورمیری بیٹی کافر" تو ایسا شخص  کافر ہوکر دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا ۔ اس پر تجدیدِ  ایمان اورتجدیدنکاح ضروری ہوگا،البتہ اس کےکہنے سے اس کی بیٹی کافر نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الفتح من ‌هزل ‌بلفظ ‌كفر ارتد وإن لم يعتقده للاستخفاف فهو ككفر العناد والكفر لغة: الستر. وشرعا: تكذيبه - صلى الله عليه وسلم - في شيء مما جاء به من الدين ضرورة....

(قوله فهو ككفر العناد) أي ككفر من صدق بقلبه وامتنع عن الإقرار بالشهادتين عنادا ومخالفة فإنه أمارة عدم التصديق وإن قلنا إن الإقرار ليس ركنا."

 (كتاب الجهاد،باب المرتد،4/ 222،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومن يرضى بكفر نفسه فقد كفر.......مسلم قال: أنا ملحد يكفر، ولو قال: ما علمت أنه كفر لا يعذر بهذا ....وفي اليتيمة سألت والدي عن رجل قال: أنا فرعون، أو إبليس فحينئذ يكفر كذا في التتارخانية."

(كتاب السير ،الباب التاسع في أحكام المرتدين،(2/۔257۔279)ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي شرح الوهبانية للشرنبلالي: ما يكون كفرا اتفاقا ‌يبطل ‌العمل والنكاح وأولاده أولاد زنا، وما فيه خلاف يؤمر بالاستغفار والتوبة وتجديد النكاح....

(قوله والتوبة) أي تجديد الإسلام."

 (كتاب الجهاد،باب المرتد،4/ 246،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101203

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں