بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میں نے فلاں کام کیا تو میں ہزار روپے صدقہ کروں گا الفاط کہنے کا حکم


سوال

اگر کسی شخص نے کہا کہ میں نے فلاں کام کیا تو میں ہزار روپے صدقہ کروں گا اور پھر اس نے وہ کام کر لیا تو کیا ہزار روپے دینے لازم ہوں گے؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل نے ہزار روپے صدقہ کرنے کی نذر کو فلاں کام پر معلق کیا ہےلہذا اگر فلاں کام ایسا ہے جس کےوجود  کو سائل چاہتا ہے تو پھر اس کام کے کرنے کی صورت میں ہزار روپے صدقہ کرنا سائل پر لازم ہوگا اور اگر فلاں کام ایسا ہے جس کے نہ ہونے کو سائل چاہتا ہے (مثلا کسی گناہ سے بچنے کے لیے سائل نے یہ الفاظ کہے ہوں) تو پھر فلاں کام کرنے کی صورت میں سائل کو اختیار ہوگا، چاہے تو  ہزار روپے صدقہ کردے اور چاہے تو قسم کا کفارہ ادا کردے، قسم کا کفارہ یہ ہے کہ اگر قدرت ہو تو دس مسکینوں کو کپڑا پہنائے یا دس مسکینوں کو کھانا کھلائے اور اگر قدرت نہ ہو تو تین روزہ پے درپے رکھے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ثم إن) المعلق فيه تفصيل فإن (علقه بشرط يريده كأن قدم غائبي) أو شفي مريضي (يوفي) وجوبا (إن وجد) الشرط (و) إن علقه (بما لم يرده كإن زنيت بفلانة) مثلا فحنث (وفى) بنذره (أو كفر) ليمينه (على المذهب) لأنه نذر بظاهره يمين بمعناه فيخير ضرورة

(قوله لأنه نذر بظاهره إلخ) لأنه قصد به المنع عن إيجاد الشرط فيميل إلى أي الجهتين شاء بخلاف ما إذا علق بشرط يريد ثبوته لأن معنى اليمين وهو قصد المنع غير موجود فيه لأن قصده إظهار الرغبة فيما جعل شرطا درر."

(کتاب الایمان ج نمبر ۳ ص نمبر ۷۳۸،ایچ ایم سعید)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"فركن النذر هو الصيغة الدالة عليه وهو قوله: " لله عز شأنه علي كذا، أو علي كذا، أو هذا هدي، أو صدقة، أو مالي صدقة، أو ما أملك صدقة، ونحو ذلك."

(کتاب النذر ج نمبر ۵ ص نمبر ۸۱،دار الکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101923

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں