بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا شوہر سے یہ کہنا کہ آپ میرے لیے اور میں آپ کے لیے حرام ہوں


سوال

بیوی سے جھگڑے کی صورت میں اگر بیوی کہے کہ:’’ آپ میرے لیے اور میں آپ کے لیے حرام ہوں‘‘۔اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ کسی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کرنا ’’قسم‘‘ کے حکم میں ہے، لہذا بیوی کا اپنے شوہر سے یہ کہنا کہ ’’ آپ میرے لیے اور میں آپ کے لیے حرام ہوں‘‘  سے قسم منعقد ہوجائے گی ، طلاق واقع نہیں ہوگی،اب اگر بیوی ، اپنے شوہر ہی کے ساتھ رہے اور دونوں میں ازدواجی تعلقات قائم ہوتے ہیں تو قسم ٹوٹ جائے گی اور قسم توڑنے کا کفارہ لازم ہوگا۔ قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلائے یا دس مسکینوں کو لباس کا جوڑا دے، دس صدقہ فطر نکالنا بھی قسم کے کفارے میں کافی ہوگا، اور اگر اتنی بھی مالی استطاعت نہ ہو تو مسلسل تین روزے رکھ لے۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

"فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ."﴿المائدة: ٨٩﴾

فتاوی شامی میں ہے:

"(ومن حرم) أي على نفسه ... (شيئا) (ثم فعله) بأكل أو نفقة .. (كفر) ليمينه، لما تقرر أن تحريم الحلال يمين".

(ج:3،ص:729،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144508101149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں