بیوی سے جھگڑے کی صورت میں اگر بیوی کہے کہ:’’ آپ میرے لیے اور میں آپ کے لیے حرام ہوں‘‘۔اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا حکم ہے ؟
واضح رہے کہ کسی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کرنا ’’قسم‘‘ کے حکم میں ہے، لہذا بیوی کا اپنے شوہر سے یہ کہنا کہ ’’ آپ میرے لیے اور میں آپ کے لیے حرام ہوں‘‘ سے قسم منعقد ہوجائے گی ، طلاق واقع نہیں ہوگی،اب اگر بیوی ، اپنے شوہر ہی کے ساتھ رہے اور دونوں میں ازدواجی تعلقات قائم ہوتے ہیں تو قسم ٹوٹ جائے گی اور قسم توڑنے کا کفارہ لازم ہوگا۔ قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلائے یا دس مسکینوں کو لباس کا جوڑا دے، دس صدقہ فطر نکالنا بھی قسم کے کفارے میں کافی ہوگا، اور اگر اتنی بھی مالی استطاعت نہ ہو تو مسلسل تین روزے رکھ لے۔
قرآن کریم میں ارشاد ہے:
"فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ."﴿المائدة: ٨٩﴾
فتاوی شامی میں ہے:
"(ومن حرم) أي على نفسه ... (شيئا) (ثم فعله) بأكل أو نفقة .. (كفر) ليمينه، لما تقرر أن تحريم الحلال يمين".
(ج:3،ص:729،ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101149
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن