بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسے کی زمین میں عید کی نماز پڑھنے کا حکم


سوال

مدرسہ کی وقف شدہ زمین میں نماز ِعیدین پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

مدرسے کے  لیے وقف شدہ زمین کا مصرف صرف مدرسہ ہی ہے، اسے تبدیل کرکے عیدگاہ بنانا جائز نہیں ہے، تاہم عارضی طور پر عید کی  نماز ادا کی جاسکتی ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"وفي المغرب الجبانة المصلى العام في الصحراء، وعلى هذا فيجوز أن يكون منصوبا عطفا على يطعم؛ لأن التوجه إلى المصلى مندوب كما أفاده في التجنيس، وإن كانت صلاة العيد واجبة حتى لو صلى العيد في الجامع، ولم يتوجه إلى المصلى فقد ترك السنة، وإنما أتى بثم لإفادة أن التوجه متراخ عن جميع الأفعال السابقة."

(کتاب الصلوۃ، باب العیدین، الخروج إلى الجبانة يوم العيد، ج:2، ص:171، ط:دارالکتاب الاسلامی)

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"البقعة الموقوفة على جهة إذا بنى رجل فيها بناء ووقفها على تلك الجهة يجوز بلا خلاف تبعا لها، فإن وقفها على جهة أخرى اختلفوا في جوازه والأصح أنه لا يجوز كذا في الغياثية."

(کتاب الوقف، الباب الثاني فيما يجوز وقفه وما لا يجوز وفي وقف المشاع، ج:2، ص:362، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں