بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ذہنی معذور بھائی کی کفالت اور خرچہ کس کے ذمہ ہے؟


سوال

میرے والد کے انتقال پر ان کے ترکہ کی تقسیم ہوئی، توتمام ورثاء کو ان کا شرعی حصہ دیاگیا، میرا ایک بھائی ذہنی معذور ہے، ان کو ترکہ میں سے چودہ لاکھ روپے ملے تھے، میں نے وہ ساری رقم اس کے اوپر خرچ کردی، اور مزید اپنے جیب سے خرچ کررہاہوں، ہم دو بھائی اور تین بہنیں ہیں، اب میری بہنیں اور بیوی اسےگھر میں رکھنے کےلیے تیار نہیں ہیں، کیوں کہ گھر میں جوان بیٹیاں ہیں، تو میں نے اپنے گھرکے ساتھ الگ کرایہ کے کمرہ میں  اسے  ٹھہرایا ہے۔

سوال یہ ہے کہ معذور بھائی کی کفالت کا خرچہ کس پر آئے گا؟

جواب

صورت مسئولہ  میں  اگر واقعۃً سائل نے معذور بھائی کی ساری رقم اس پر خرچ کی ہے اور اب سائل کے معذور بھائی کے پاس کوئی مال نہیں ہے، تو اس کی کفالت کی ذمہ داری اور خرچہ   (میراث کے حصے کے تناسب سے)  تمام بہن بھائی برداشت کریں گے، مثلاً ماہانہ خرچہ سات ہزار روپے ہے تو ہر ایک بھائی پر دو ہزار اور ہر ایک بہن پر ایک ہزار روپے  آئيں گے۔

فتاوى شامي میں ہے:

"(و) تجب أيضا (لكل ذي رحم محرم صغير أو أنثى) مطلقا (ولو) كانت الأنثى (بالغة) صحيحة (أو) كان الذكر (بالغا) لكن (عاجزا) عن الكسب (بنحو زمانة)  كعمى وعته وفلج، زاد في الملتقى والمختار: أو لا يحسن الكسب لحرفة أو لكونه من ذوي البيوتات أو طالب علم (فقيرا) .... (بقدر الإرث) - {وعلى الوارث مثل ذلك} [البقرة: 233]- (و) لذا (يجبر عليه) . ثم فرع على اعتبار الإرث بقوله (فنفقة من) أي فقير (له أخوات متفرقات) موسرات (عليهن أخماسا) ولو إخوة متفرقين فسدسها على الأخ لأم والباقي على الشقيق (كإرثه) وكذا لو كان معهن أو معهم ابن معسر؛ لأنه يجعل كالميت ليصيروا ورثة".

وفي الرد:

"قوله كعمى إلخ) أفاد أن المراد بالزمانة العاهة كما في القاموس. وفي الدر المنتقى أن الزمانة تكون في ستة: العمى وفقد اليدين أو الرجلين أو اليد والرجل من جانب والخرس والفلج. اهـ .... قوله وعته) بالتحريك: نقصان العقل...(قوله بقدر الإرث) أي تجب نفقة المحرم الفقير على من يرثونه إذا مات بقدر إرثهم منه".

(كتاب الطلاق، باب النفقة، ج:3،ص:228، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں