بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معذور کا اشراق کے لیے وضو کا حکم


سوال

شرعی معذور اشراق کے لیے نیا وضو کرے گا یا فجر کے وضو سے ہی نماز پڑھ سکتا ہے؟

جواب

 شرعی معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے وقت  میں  ایک مرتبہ  وضو کرلے اور پھر اس وضو سے اس ایک وقت میں جتنی چاہے فرائض اور نوافل ادا کرے،اس نماز کا وقت نکلنے سے معذور کاوضو ٹوٹ جائے گا،  اشراق کا وقت  فجر کی نماز کا وقت نکل جانے کے بعدہے  اور فجر کا وقت نکلنے کے ساتھ ساتھ فجر کے لیے کیا گیا وضو ٹوٹ جائے گا،اس لیے اشراق کے لیے الگ سے نیا وضو کرنا ضروری ہو گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق۔۔۔ويبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضة بالحدث السابق. هكذا في الهداية وهو الصحيح."

(كتاب الطهارة، فصل في تطهير الأنجاس،ج:1، ص:41، ط: دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت كما في - {لدلوك الشمس} [الإسراء: 78]- (ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق، حتى لو توضأ على الانقطاع ودام إلى خروجه لم يبطل بالخروج ما لم يطرأ حدث آخر أو يسيل كمسألة مسح خفه.
وأفاد أنه لو توضأ بعد الطلوع ولو لعيد أو ضحى لم يبطل إلا بخروج وقت الظهر."

(باب الحيض، مطلب في احكام المعذور، ج:1، ص: 306، ط:سعيد)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"کہ وقت کاخارج ہونا اس (معذور) کے حق میں ناقض وضو ہے، ہر وقت کے لیے علیحدہ وضو ضروری ہے۔"

(معذور کے احکام کا بیان،ج:5، ص:213، سوال نمبر:1985،ط:ادارۃ الفاروق کراچی)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"سوال: زید کو بعض دفعہ اس قدر استخراجِ ریاح بڑھ  جاتا ہے کہ اطمنان سے وضو  پورانہیں کر سکتا نماز تو در کنار،اور بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ وضو بھی اور دو تین رکعت بھی پڑھ لیتا ہےمگر ریاح نہیں آتی ،ایسی حالتِ مذکورہ بالا میں زید بلا خطر نماز پڑھا کرے؟یا کوئی دوسرا حکم شارع علیہ السلام کا ہے؟ہر دو حالت میں زید اس وضو سےجس سے اس نے نماز ادا کی، تلاوتِ کلامِ پاک دیکھ کریا اور کوئی وضائف یا درود پڑھ سکتا ہے یا تعلیم دے سکتاہےیا ہر کسی کے لیے وضو تازہ کیا کریں؟

جواب:اس کا حکم معذور کا ہے ، ہر ایک وقت کے لیے جدا وضو کرےاور وقت کے اندر ایک دفع وضو کرنے سےفرض سنن اور نوافل اور سجدہ تلاوت اور تلاوتِ قرآن بمسِ مصحف کر سکتا ہے،اور وضائف تسبیح و تہلیل و درود شریف تو بلا وضو بھی پڑھ سکتا ہے۔"

(کتاب الطہارت، ج:1، ص:223، سوال نمبر:372، ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101103

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں