بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معذور شرعی فجر کے وضو سے اشراق اور چاشت کی نماز پڑھ سکتاہے؟


سوال

مجھے ریح کا مسئلہ ہے،  میں شرعی معذور کی حیثیت سے فجر کے وضو سے چاشت اور اشراق کی نماز پڑھ سکتا ہوں یا نہیں؟ شرعی معذور کی حیثیت سے جواب دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائل کو  اگر  ریح کا مسئلہ اس قدر ہو، کہ کسی ایک نماز کے مکمل وقت میں پاک اور باوضو ہو کر اس وقت کی فرض نماز پڑھنے کا وقت بھی اس عذر کے بغیر  نہیں ملتا ہو، یعنی درمیان میں اتنا وقفہ بھی نہیں ملتا ہو، کہ ایک وقت کی فرض نماز ادا کر سکیں،  تو سائل شرعاً معذور کہلائیں گے۔

 شرعی معذور کا حکم یہ ہے، کہ ہر فرض نماز کے وقت  میں  ایک مرتبہ  وضو کرلے اور پھر اس وضو سے اس ایک وقت میں جتنی چاہے فرائض اور نوافل ادا کرے،اس نماز کا وقت نکلنے سے معذور کاوضو ٹوٹ جائے گا،  اشراق اورچاشت کا وقت  فجر کی نماز کا وقت نکل جانے کے بعدہے  اور فجر کا وقت نکلنے کے ساتھ ساتھ فجر کے لیے کیا گیا وضو ٹوٹ جائے گا، لہذا سائل فجر کی نماز کا وقت نکلنے کے بعد اسی وضو سے اشراق اور چاشت کی نماز نہیں پڑھ سکتا، بلکہ اشراق اور چاشت کی نمازپڑھنے کے لیےدوبارہ نیا  وضو کرنا ضروری ہو گا، البتہ اشراق کی نماز کے وضو سے چاشت کی نماز پڑھ سکتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق...ويبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضة بالحدث السابق. هكذا في الهداية وهو الصحيح."

(كتاب الطهارة، فصل في تطهير الأنجاس،ج:1، ص:41، ط: دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت كما في -لدلوك الشمس[الإسراء: 78]- (ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق، حتى لو توضأ على الانقطاع ودام إلى خروجه لم يبطل بالخروج ما لم يطرأ حدث آخر أو يسيل كمسألة مسح خفه،وأفاد أنه لو توضأ بعد الطلوع ولو لعيد أو ضحى لم يبطل إلا بخروج وقت الظهر."

(كتاب الطهارة، باب الحيض، مطلب في احكام المعذور، ج:1، ص: 306، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں