بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کا حکم


سوال

 ایک نوجوان ایک لڑکی سے نکاح کرنا چاہتاہے پر ماضی میں اس لڑکی کی ماں اور یہ نوجوان زنا میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ اب کیا اس صورت میں وہ نوجوان شخص اس عورت کی بیٹی سے نکاح  کر سکتاہے؟ کیا یہ لڑکا لڑکی آپس میں نکاح کرسکیں، اس کے جواز کی کوئی بھی شکل وصورت نکلتی ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو نوجوان کسی خاتون کے ساتھ زنا میں مبتلا ہوچکا ہے اس کا اس خاتون کی لڑکی کے ساتھ نکاح کے جواز کی کوئی صورت نہیں ہے، بہرصورت اس لڑکی کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہے۔ نیز زنا ناجائز  حرام اور گناہِ کبیرہ  ہے، اس کا ارتکاب کرنے والوں پر لازم ہے کہ وہ صدق دل کے ساتھ اللہ رب العزت کے حضور توبہ واستغفار کریں، اور آئندہ کسی قسم کا گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرنے کے ساتھ ساتھ ملاقات سے بھی اجتناب کریں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت، وكذا تحرم المزني بها على آباء الزاني وأجداده وإن علوا وأبنائه وإن سفلوا، كذا في فتح القدير."

(کتاب النکاح،الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الثاني المحرمات بالصهرية، ج:1، صفحہ: 274، ط: دار الفکر) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں