بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مزنیہ کی اولاد سے نکاح کا حکم


سوال

اگر کوئی مرد عورت سے زنا کرے اور خروج منی نہ ہو تو اس عورت کے بچوں سے نکاح جائز ہے یا نہیں؟

جواب

زنا وبدکاری، شریعت کی نگاہ میں نہایت قبیح عمل اور گناہِ  کبیرہ ہے، اگر کسی سے یہ گناہ ہوا ہے تو اس پر سچی توبہ لازم ہے۔ اور  اگر کوئی شخص کسی عورت سے زنا کر لے تو اس پر اس عورت کے اصول (ماں، نانی،  دادی وغیرہ ) اور فروع (بیٹی، نواسی  وغیرہ ) سب حرام ہوجاتے ہیں؛ لہذا مذکورہ صورت میں بھی زانی مرد کا مزنیہ (جس سے زنا کیا ہے)  کی بیٹیوں سے نکاح جائز نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 274):

فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت، وكذا تحرم المزني بها على آباء الزاني وأجداده وإن علوا وأبنائه وإن سفلوا، كذا في فتح القدير.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 32):

(قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں