بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مزنیہ کی بہن کی بیٹی سے نکاح کا حکم


سوال

 زید، زینب کے ساتھ غلط تعلق کی وجہ سے زنا کے ارتکاب کر بیٹھا، مگر اتفاق سے زید کا نکاح زینب کی بہن کی لڑکی سے طے ہوگیا، اس لیے ازراہِ کرم قرآن و حدیث کی رو سے یہ بتائیں کہ یہ نکاح جائز ہے یا پھر حرمتِ مصاہرت کا حکم لگے گا؟

جواب

 ’’زنا‘‘  انتہائی قبیح فعل  اور  بدترین گناہ ہے،’’ کنز العمال‘‘  میں ہے کہ شرک کرنے کے بعد اللہ کے نزدیک کوئی گناہ اس نطفہ سے بڑا نہیں جس کو آدمی اُس شرم گاہ میں رکھتا ہے جو اس کے لیے حلال نہیں ہے۔ اس لیے اس پر  ندامت کے ساتھ  خوب توبہ و استغفار کرنا لازم ہے۔

باقی جہاں تک حرمتِ مصاہرت کا تعلق ہے تو جس عورت سے زنا کیا ہے اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوتی ہے اور  اس  عورت کے اصول وفروع، مرد پر  اور  مرد کے اصول وفروع، عورت پر حرام ہوجاتے ہیں، لیکن اس حرمت کا تعلق ان کی اولاد کے درمیان یا ان کے بہن بھائیوں یا ان کی اولاد  سے نہیں ہوتا، لہذا زید کا نکاح زینب کی بہن کی لڑکی کے ساتھ  جائز ہے۔

 فتاوی شامی میں ہے:

" (قوله: مصاهرةً) كفروع نسائه المدخول بهن، وإن نزلن، وأمهات الزوجات وجداتهن بعقد صحيح، وإن علون، وإن لم يدخل بالزوجات وتحرم موطوءات آبائه وأجداده، وإن علوا ولو بزنى والمعقودات لهم عليهن بعقد صحيح، وموطوءات أبنائه وآباء أولاده، وإن سفلوا ولو بزنى والمعقودات لهم عليهن بعقد صحيح فتح، وكذا المقبلات أو الملموسات بشهوة لأصوله أو فروعه أو من قبل أو لمس أصولهن أو فروعهن".

  (حاشیہ ابن عابدین(3/ 28)، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ط: سعید)

البحرالرائق" میں ہے:

"ویحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها".

(البحرالرائق (۱۷۹/۳)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں