بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مذکورہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی قبریں کہاں ہیں؟


سوال

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ، حضرت سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ ان تینوں حضرات کی قبریں کہاں موجود ہیں کون سے شہر میں ہیں اور کس کام کے سلسلہ میں وہاں گئے تھے جہاں ان کی قبر موجود ہے خلیفہ کی طرف سے آخری وقت میں کس کام پر مامور کیے گئے تھے۔

 

جواب

۱۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ  کا انتقال سن ۱۸ ہجری میں بیت المقدس اور دمشق کے درمیان غور نامی ایک صوبہ تھا جس میں بیساں ایک مشہور شہر تھا جو نہر اردن کے قریب واقع تھا اسی میں معاذ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی ۔

۲۔حضرت سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنے لیے مدینہ سے دس یا بارہ میل کے فاصلہ پر مقام عقیق میں اپنے لیے ایک قصر تعمیر کروایا تھا اخیر زندگی اسی میں بسر فرمائی اور سن ۵۵ہجری میں وہیں وفات پائی اور آپ کی لاش مبارک مدینہ لائی گئی اور وہیں آپ کی تدفین کی گئی۔

۳۔حضرت بلال رضی اللہ عنہ   آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد مدینہ چھوڑ کر شام چلے گئے اور وہیں سن ۲۰ ہجری میں  شام کے شہر داریا میں انتقال ہوا ۔

اسد الغا بۃ میں ہے:

"وتوفي في طاعون عمواس سنة ثماني عشرة، وقيل: سبع عشرة، والأول أصح، وكان عمره ثمانيا وثلاثين سنة، وقيل: ثلاث، وقيل: أربع وثلاثون، وقيل: ثمان وعشرون سنة، وهذا بعيد، فإن من شهد العقبة، وهي قبل الهجرة، ومقام النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة عشر سنين، وبعد وفاة النبي صلى الله عليه وسلم ثمان سنين، فيكون من الهجرة إلى وفاته ثماني عشرة سنة، فعلى هذا يكون له وقت العقبة عشر سنين، وهو بعيد جدا."

(جلد 5 ص: 187 ط: دارالکتب العلمیة)

وفیہ ایضا:

 "وتوفي سعد بن أبي وقاص سنة خمس وخمسين، قاله الواقدي، وقال أبو نعيم الفضل بن دكين: مات سنة ثمان وخمسين، وقال الزبير، وعمرو بن علي، والحسن بن عثمان: توفي سعد سنة أربع وخمسين. وقال إسماعيل بن محمد بن سعد: كان سعد آدم طويلا، أفطس، وقيل: كان قصيرا دحداحا غليظا، ذا هامة، شثن الأصابع، قالته ابنته عائشة. وتوفي بالعقيق على سبعة أميال من المدينة، فحمل على أعناق الرجال إلى المدينة فأدخل المسجد فصلى عليه مروان، وأزواج النبي صلى الله عليه وسلم ابنه عامر: كان سعد آخر المهاجرين موتا، ولما حضرته الوفاة دعا بخلق جبة له من صوف، فقال: كفنوني فيها، فإني كنت لقيت المشركين فيهما يوم بدر، وهي علي، وإنما كنت أخبؤها لهذا."

(جلد 2 ص: 452 ط: دارالکتب العلمیة)

وفیہ ایضا:

"قال محمد بن سعد كاتب الواقدي: توفي بلال بدمشق، ودفن بباب الصغير سنة عشرين، وهو ابن بضع وستين سنة، وقيل: مات سنة سبع، أو ثماني عشرة، وقال علي بن عبد الرحمن: مات بلال بحلب، ودفن على باب الأربعين، وكان آدم شديد الأدمة، نحيفا طوالا، أجنى خفيف العارضين."

(جلد 1 ص: 415 ط: دارالکتب العلمیة)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405100996

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں