بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مازن نام کا معنی اور نام رکھنے کا حکم


سوال

آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ماذن نام کی حقیت کیا ہے؟ اس کا مادہ اصلی کیا ہے؟ اس کا معنی کیا ہے؟

جواب

"مازن " اسمِ فاعل کا صیغہ ہے،اس کا مادّہ :میم ،زاء اور نون ہے،مَزَنَ يَمْزُنُ مَزْناً ومُزُوناً سے اس کے درج ذیل معانی آتے ہیں :

1:اپنی ضرورت کے لیے تیزی سے جانے والا ۔2: اگر اس کے بعد "من " آجائے جیسے: مزن من العدو وغیره  تو اس کا معنی ہوگا دشمن وغیرہ سے بھاگ جانے والا۔3:چمکتا چہرے والا ۔ 4:ترجیح اور فوقیت دینے والا اور صاحب اقتدار کے سامنے کسی کی پیٹھ پیچھے تعریف کرنے والا۔5:مازن القربة: مشکیزہ بھرنے والا۔

اور " مازن " ایک سے زائد صحابۂ کرام کا نام ہے،اس لیے یہ نام رکھنا مبارک اور بہتر ہے۔

( القاموس الوحید،ص:1548،ط:ادارۂ اسلامیات) 

"الإصابة في تمييز الصحابة"میں ہے:

"مازن بن خيثمة:قال ابن عساكر في ترجمة حفيده عمرو بن قيس: له صحبة...

مازن بن الغضوبة:ذكره ابن السّكن وغيره في الصحابة."

(‌‌حرف الميم،ج:5،ص:520،ط:دار الكتب العلمية)

"تاج العروس" میں ہے:

"(مَزَنَ) يَمْزُنُ (مَزْناً ومُزُوناً: مضى) مسرعاً في طلب الحاجة (لوجهه وذهب؛ كتمزّن) ، كذا في المحكم.

وفي التهذيب: ‌مزن في الأرض: ذهب فيها؛ والتمزن: تفعل منه، وبه فسر قول الشاعر:

بعد ارقداد العزب الجموحفي الجهل والتمزن الربيح (و) ‌مزن الرجل: (أضاء وجهه.

(و) ‌مزن (القربة) مزنا: (ملأها، كمزنها) تمزينا.

(و) ‌مزن (فلانا: مدحه) ، عن المبرد.

(و) أيضا: (فضله أو قرظه من ورائه عند ذي سلطان) ، كخليفة أو وال؛ ذكره المبرد إلا أنه بصيغة التفعيل."

(فصل الميم مع النّون،ج:36،ص:169،ط:دار الهداية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں